آفتاب مہمند
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سرا کمیونٹی کی صوبائی صدر اور منزل فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر آرزو خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اب تک 158 خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ 1800 سے زائد اغواء، تشدد، بھتہ خوری اور دھمکیوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں، مگر ملزمان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق صرف ایک مقدمے میں ملزم سزا کاٹ رہا ہے، باقی تمام آزاد گھوم پھر رہے ہیں۔
آرزو خان نے کہا کہ صوبے کے 50 ہزار سے زائد خواجہ سرا روزانہ تشدد، قتل و غارت اور عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن پولیس تعاون کرنے کے بجائے اکثر دیگر افراد کو گرفتار کر کے کارروائی دکھاتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کئی کیسز میں ملزمان کی گرفتاری کے بجائے پشت پناہی کی جاتی ہے۔
پریس کانفرنس میں آرزو خان نے انکشاف کیا کہ بھتہ نہ دینے پر کمیونٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ ان کے جنازے تک پڑھانے سے انکار کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔
کمیونٹی رہنما صوبیا خان نے ٹرائبل نیوز نیٹ ورک سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کا اولین فرض ہے کہ خواجہ سرا کمیونٹی کو تحفظ دے اور سرکاری محکموں میں مختص کوٹہ اور دیگر وعدے پورے کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں آج تک ان کے لئے خصوصی وارڈز نہیں بنائے گئے اور نہ ہی باعزت روزگار فراہم کرنے کے اقدامات کیے گئے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر خواجہ سرا کمیونٹی نے پریس کلب کے باہر پولیس اور حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔