سلمان یوسفزئی
بونیر کے علاقے پیر بابا اور بشونئی گاؤں کے قریب واقع گورنمنٹ مڈل سکول بھائی کلے حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔ سکول کے اندر داخل ہوتے ہی ہر طرف کیچڑ اور ریت کے بڑے ڈھیر نظر آتے ہیں، جو کلاس رومز کے باہر ہال میں جمع ہوچکے ہیں۔
سکول کے چوکیدار اور بھائی کلے کے رہائشی حضرت گل نے بتایا کہ خوش قسمتی سے جب سیلابی ریلے نے سکول کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو بچوں کو فوری طور پر نکال لیا گیا اور ان کی جانیں بچ گئیں۔ تاہم پانی کے زور کی وجہ سے کیچڑ کلاس رومز میں داخل ہوگیا اور فرنیچر، بیگز اور کتابیں بھی بہہ گئیں۔
حضرت گل کے مطابق سیلاب کے دس روز بعد بھی سرکاری مشینری صفائی کے لیے نہیں پہنچی جبکہ سکول کی صفائی کا کام فی الحال چوکیدار اور کچھ رضاکار اپنی مدد آپ کے تحت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی سطح پر صفائی نہ ہوئی تو یہاں دوبارہ تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے میں دو سے تین ماہ لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب نے سکول کی چار دیواری کو منہدم کردیا ہے جبکہ کچھ کلاس رومز کی دیواریں بھی اس حد تک متاثر ہیں کہ کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں سیلاب سے تعلیمی اداروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں اب تک 61 سکول مکمل تباہ جبکہ 324 سکول جزوی متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مکمل تباہ شدہ سکولوں میں 52 پرائمری، 7 مڈل اور 2 ہائی سکول شامل ہیں۔ جزوی متاثرہ اداروں میں 233 پرائمری، 35 مڈل، 42 ہائی اور 14 ہائر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ نقصان سوات میں ہوا جہاں 91 سکول مکمل تباہ اور 30 اسکول جزوی متاثر ہوئے۔ شانگلہ میں 11 مکمل تباہ اور 50 جزوی متاثر، ہری پور میں 7 مکمل تباہ اور 29 جزوی متاثر جبکہ دیر لوئر میں 17 اسکول مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
ایبٹ آباد میں 3 سکول مکمل تباہ اور 67 جزوی متاثر، بونیر میں 4 مکمل تباہ اور 14 جزوی متاثر جبکہ بٹگرام میں 9 اسکول مکمل طور پر تباہ اور 6 جزوی متاثر ہوئے ہیں۔