ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
بونیر: بشونئی کا ننھا اذان جس کے گھر کے 6 افراد سیلاب چھین لے گیا۔۔۔ Home / خیبر پختونخوا,عوام کی آواز /

بونیر: بشونئی کا ننھا اذان جس کے گھر کے 6 افراد سیلاب چھین لے گیا۔۔۔

بونیر: بشونئی کا ننھا اذان جس کے گھر کے 6 افراد سیلاب چھین لے گیا۔۔۔

سلمان  یوسفزئی

 

بونیر کے علاقے بشونئی میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے ننھے اذان سے اس کا گھر، والدین اور خاندان کے چھ افراد چھین لیے۔ معصوم اذان کی آنکھوں کے سامنے وہ ہولناک منظر آیا، جس نے اس کی ساری دنیا اجاڑ دی۔ کم عمری میں یتیمی کا بوجھ اٹھانے والا یہ بچہ اب اپنے چچا کے سہارے زندگی کے کٹھن سفر پر ہے۔

 

یاد رہے کہ اذان کے خاندان کے مجموعی طور پر 19 افراد اس ہولناک سیلاب میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

جب ہم اذان سے ملنے ان کے چچا کے گھر پہنچے تو وہاں پہلے سے ہی لوگ سیلاب کے متاثرین کے لیے فاتحہ خوانی کر رہے تھے۔ ننھا اذان چارپائی کے قریب ایک کرسی پر خاموش بیٹھا سب کچھ دیکھ رہا تھا مگر اپنی معصومیت کے باعث یہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ سب لوگ اس کے ساتھ غیر معمولی شفقت کیوں برت رہے ہیں۔

 

فاتحہ خوانی کے بعد گھر میں موجود ایک سماجی کارکن نے اذان کے ہاتھ میں ایک لفافہ تھما دیا جو غالبا مالی امداد تھی۔ اس کے فورا بعد چند نوجوان باری باری اس کے ساتھ تصویریں اور سیلفیاں بنانے لگے۔

 

تعزیت کے موقع پر اذان کے چچا شمس الرحمن نے بتایا کہ اذان ان کے سب سے چھوٹے بھائی کا بڑا بیٹا ہے۔ ان کے مطابق جب سیلاب آیا تو اذان گھر کے باہر کھیل رہا تھا اور پانی دیکھتے ہی قریب کے پہاڑ کی طرف بھاگ گیا اسی وجہ سے وہ زندہ بچ گیا۔ ہم نے اذان کو مزید ٹراما سے بچانے کے لیے اس واقعے کی تفصیل پوچھنے سے گریز کیا لیکن اس کی آنکھوں میں اب بھی وہ خوف نمایاں ہے، جو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی والدہ بھی اذان کے والدین کے ساتھ رہتی تھی، اسی لیے وہ بھی سیلاب کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئیں۔ اذان کے تینوں چھوٹے بھائی بھی اسی حادثے میں جان سے گئے۔ ان میں سے سب سے چھوٹے بھائی کی لاش تاحال نہیں ملی تاہم مقامی لوگوں نے شمس الرحمان کو کچھ تصاویر دکھا کر یقین دہانی کرائی کہ وہ بچہ بھی دفن کر دیا گیا ہے۔

 

شمس الرحمٰن خود ملائیشیا میں محنت مزدوری کرتے تھے مگر اپنے پیاروں کی المناک موت کی خبر سن کر وہ وطن واپس لوٹ آئے۔ اس حادثے میں ان کی اپنی بیوی اور بیٹیاں بھی جاں بحق ہوئیں۔

 

بشونئی کے رہائشی اس وقت شدید غم اور صدمے کی کیفیت میں ہیں۔ متاثرہ افراد کی ذہنی بحالی کے لیے علاقے میں ایک عارضی نفسیاتی کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں ڈاکٹر ہمدرد یوسفزئی صبح سے شام تک متاثرین کی کہانیاں سن کر ان کی تھراپی کر رہے ہیں۔

 

ڈاکٹر ہمدرد کے مطابق ایسے قدرتی آفات لوگوں کی نفسیات پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ اپنے پیاروں کو کھونے والے افراد کو سہارا اور مسلسل سپورٹ دینا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اس صدمے سے نکل کر ایک بار پھر زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بار بار ان متاثرین کے پاس واپس آئیں لیکن اس وقت انہیں قریبی اسپتالوں میں ماہر نفسیات کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ جب رضاکار، فلاحی تنظیمیں اور دور دراز سے آنے والے لوگ یہاں سے چلے جائیں گے، تو یہ متاثرین تنہائی کا شکار ہو جائیں گے۔ ایسے وقت میں انہیں سہارا اور حوصلہ دینے والوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔

تازہ ترین