حالیہ سیلاب سے بونیر اور سوات میں سینکڑوں افراد پر مشتمل 45 سے زائد اقلیتی خاندان بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جو تاحال حکومتی تعاون کے منتظر ہیں۔ اس حوالے سے باڑہ سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن جمعیت علمائے اسلام بابا جی گورپال سنگھ نے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور سیلاب زدگان کی فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے ایم پی اے گورپال سنگھ نے سیکرٹری اوقاف، ایڈیشنل سیکرٹری ریلیف اور ایڈیشنل سیکرٹری فنانس سے اہم ملاقات کی، جس میں متاثرہ اقلیتی خاندانوں کے مسائل پر غور کیا گیا۔
ملاقات کے دوران اقلیتی برادری نے شکایات پیش کیں کہ تاحال کوئی ٹی ایم او متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے نہیں آیا اور نہ ہی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے) نے متاثرہ اقلیتی خاندانوں کا ڈیٹا جمع کیا ہے۔ اس حوالے سے ایم پی اے گورپال سنگھ نے پی ڈی ایم اے سے فوری طور پر ڈیٹا کلیکشن کا مطالبہ کیا اور متعلقہ محکموں کو متاثرہ علاقوں کے ہنگامی دوروں کی ہدایت دی۔
ایم پی اے بابا جی گورپال سنگھ کا کہنا تھا کہ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے سب کو مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ متاثرہ خاندانوں کی مکمل بحالی تک وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور ضرورت پڑی تو اس حوالے سے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بونیر میں تقریباً 35 سکھ و ہندو خاندان جبکہ سوات مینگورہ میں 10 مسیحی و سکھ خاندانوں سمیت مجموعی طور پر 45 سے زائد فیملیز متاثر ہوئی ہیں، جن کے گھروں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ متاثرین تاحال سرکاری امداد کے منتظر ہیں۔