ڈیرہ اسماعیل خان میں اسٹام پیپر کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث شہریوں، طلبہ اور کاروباری طبقے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر کہیں اسٹام پیپر دستیاب ہیں تو وہ اصل قیمت سے کئی گنا زیادہ داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ سو روپے مالیت کا اسٹام پیپر 200 سے 400 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
مقامی شہری وہاب کے مطابق زمین کی منتقلی کے لیے اسٹام پیپر دستیاب نہیں، اور اگر مل بھی رہے ہیں تو بلیک میں مہنگے داموں خریدنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ عوام کو اسٹام پیپر اصل قیمت پر فراہم کئے جائیں۔
کچہری میں گزشتہ گیارہ سال سے وثیقہ نویس کے طور پر کام کرنے والے شکیل کامران نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ سے ڈیرہ اسماعیل خان ٹریژری آفس میں اسٹام پیپر دستیاب نہیں، جس کی ذمہ داری خزانہ آفس اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس کے متعلقہ افسران پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق شہری دوسرے اضلاع سے اسٹام پیپر لا رہے ہیں، جس سے مستقبل میں عدالتی کارروائیوں میں ان دستاویزات کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
اسٹام فروش آصف رضا نے بتایا کہ اکتوبر 2024 سے اسٹام پیپر کی قلت کا مسئلہ جاری ہے۔ مقامی اسٹام فروشوں نے چندہ اکٹھا کر کے لکی مروت اور چارسدہ سے محدود تعداد میں اسٹام پیپر منگوائے تھے جو اب ختم ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق متعلقہ دفاتر کو بارہا درخواست دینے کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان سید ارسلان کا کہنا ہے کہ اسٹام پیپرز کی فراہمی کا عمل سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے ڈاک خانوں سے کیا جاتا ہے۔ سال کے آغاز میں ڈیرہ کو اسٹاک فراہم کیا گیا تھا لیکن یہاں ضرورت زیادہ ہونے کے باعث قلت پیدا ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے سے متعلق صوبائی محکمے کو آگاہ کردیا گیا ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی یا تو سٹیٹ بینک کے ذریعے یا دیگر اضلاع سے اسٹام پیپر فراہم کردیے جائیں گے۔