ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
سیلاب کے باعث بیماریاں بڑھنے لگی،ملاکنڈ میں آشوب چشم کی وبا، ہزاروں متاثر Home / صحت,عوام کی آواز /

سیلاب کے باعث بیماریاں بڑھنے لگی،ملاکنڈ میں آشوب چشم کی وبا، ہزاروں متاثر

محمد انس - 21/08/2025 526
سیلاب کے باعث بیماریاں  بڑھنے لگی،ملاکنڈ میں  آشوب چشم کی وبا، ہزاروں متاثر

محمد انس

 

ضلع ملاکنڈ میں چشم آشوب (Conjunctivitis) کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب تک سینکڑوں افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ ایک  وائرل بیماری ہے، جو تیزی سے ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے صورتحال تشویشناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ 

 

تحصیل بٹ خیلہ اور تحصیل تھانہ بائزئی سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بتائے جا رہے ہیں، جہاں روزانہ درجنوں مریض ہسپتالوں اور نجی کلینکس میں علاج کے لیے آ رہے ہیں۔ مقامی آبادی کے مطابق وبا کے پھیلاؤ نے نہ صرف تعلیمی اداروں اور دفاتر میں حاضری کو متاثر کیا ہے بلکہ گھروں میں بھی ایک سے دوسرے فرد تک بیماری کے منتقل ہونے سے پریشانی بڑھ گئی ہے۔ طبی عملہ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات دے رہا ہے تاکہ وبا پر قابو پایا جا سکے۔

 

ڈی ایچ کیو ہسپتال بٹ خیلہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر اقبال حسین کے مطابق اب تک 1,633 مریض چشم آشوب کے علاج کے لیے ہسپتال لائے جا چکے ہیں۔ ہسپتال ریکارڈ کے مطابق ضلع ملاکنڈ میں سب سے زیادہ کیسز بٹ خیلہ سے رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ اماندرہ، الہ ڈھنڈ، تھانہ طوطہ کان، پیران، اگرہ اور باڈوان کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں مریض سامنے آئے ہیں۔ اقبال حسین نے بتایا کہ ہسپتال میں آنکھوں کے علاج کی سہولت موجود ہے اور مریضوں کو مسلسل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں تاکہ وبا کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

 

ایک مریض پیر رواد شاہ نے اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ، "میرا چھوٹا بھائی سب سے پہلے اس مرض کا شکار ہوا تھا، لیکن چند ہی دنوں میں یہ بیماری پورے گھر میں پھیل گئی اور اب ہماری پوری فیملی اس میں مبتلا ہے۔ آنکھوں میں مسلسل جلن، پانی آنا اور سوجن نے نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ گھر کے چھوٹے بڑے سب ہی سخت پریشانی میں ہیں۔ روزمرہ کام کرنا دشوار ہو گیا ہے اور  تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں"۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ، "سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب جھکنا پڑے۔ خاص طور پر نماز کے دوران سجدے کی حالت میں آنکھوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے، جس کی وجہ سے عبادات کی ادائیگی بھی مشکل ہو گئی ہے"۔

 

ڈسٹرکٹ آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر جمال عظیم نے چشم آشوب کی وبا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک  وائرل مرض ہے جو نہایت آسانی سے ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، اس بیماری میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن لازمی طور پر احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔

 

 انہوں نے وضاحت کی کہ یہ مرض عموماً ٹچ کے ذریعے پھیلتا ہے، جیسے مصافحہ کرنے، ہجوم یا سوشل گیدرینگ میں قریبی رابطے کے نتیجے میں، یا پھر جب کوئی متاثرہ شخص ایک ہی گلاس میں پانی پیتا ہے اور بعد میں دوسرا فرد بھی اسی گلاس سے پانی پی لے تو بیماری منتقل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 

 ڈاکٹر جمال عظیم نے مزید بتایا کہ چشم آشوب بنیادی طور پر ایک وائرل انفیکشن ہے اور اس کی ریکوری کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے۔ بعض مریض ایک ہفتے یا دس دن میں صحت یاب ہو جاتے ہیں، جبکہ بعض کیسز میں یہ مرض بیس سے پچیس دن تک برقرار رہ سکتا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ متاثرہ افراد اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ نہ لگائیں اور دوسروں سے مناسب فاصلہ رکھیں تاکہ بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

 

لکچرر انوائرمنٹل سائنسز طاہر علی کے مطابق حالیہ سیلاب، بارشوں اور صفائی کی ناقص صورتحال نے بھی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے بقول، "گندگی، کھلے ڈھیر اور ناقص نکاسی آب سے آنکھوں کی بیماریاں تیزی سے بڑھتی ہیں، اس لیے ماحول کی صفائی اولین ترجیح ہونی چاہیے"۔

 

گورنمنٹ پرائمری سکول جالاوانان کے استاد زید باچا نے بتایا کہ چشم آشوب کی وبا نے تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے اور کئی طالب علم اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے والدین اور اساتذہ میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

 

 تاہم انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے خدشات کے پیش نظر 25 اگست تک تعلیمی ادارے بند ہیں، اس لیے وقتی طور پر یہ چھٹیاں طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک اچھا شگون ثابت ہو رہی ہیں، کیونکہ اس دوران بیماری مزید پھیلنے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔