ذاہد جان
ضلع باجوڑ میں عارضی طور پر بے گھر ہونے والے شہریوں کی تازہ صورتحال سے متعلق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر باجوڑ سعید اللہ جان نے اعداد و شمار جاری کئے ہیں، جن کے مطابق سرکاری و نجی سکولوں اور کالجز میں مجموعی طور پر 9 ہزار 132 افراد مقیم ہیں۔
جن میں 1976 مرد، 2015 خواتین اور 5141 بچے شامل ہیں، جبکہ سکولوں اور کالجز کی کل تعداد 116 ہے۔ سپورٹس اسٹیڈیم کیمپ میں 434 خاندان آباد ہیں، جہاں 2497 افراد موجود ہیں۔ مزید برآں، تقریباً 20 ہزار خاندان اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقل ہو چکے ہیں، جن کی رجسٹریشن اور ڈیٹا مرتب کرنے کا عمل جاری ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے باجوڑ میں ٹارگٹڈ آپریشن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف مخصوص کارروائیاں کی جا رہی ہیں کیونکہ امن مذاکرات ناکام ہوئے تھے۔ صوبائی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ خاندانوں کو فی گھرانہ 50 ہزار روپے جبکہ واپسی پر 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے بتایا کہ تقریباً 3 لاکھ کی آبادی میں 800 دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس کے باعث 40 ہزار مقامی افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق، متاثرین کے لیے رہائش کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے اور خار میں 107 سرکاری عمارتوں سمیت سپورٹس کمپلیکس میں خیمہ بستی قائم کی گئی ہے، جہاں تمام افراد کو بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، باجوڑ کی تحصیل ماموند کے دو علاقوں میں تقریباً 300 دہشتگرد جبکہ خیبر میں 350 سے زائد شدت پسند سرگرم ہیں، جن میں 80 فیصد سے زیادہ افغان باشندے ہیں۔ باجوڑ میں مقامی عمائدین اور شدت پسندوں کے درمیان ہونے والا امن جرگہ ناکام ہونے کے بعد یہ آپریشن شروع کیا گیا۔ جرگے نے شدت پسندوں سے علاقہ چھوڑنے سمیت تین اہم مطالبات کئے تھے، تاہم کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کر دیا۔
صوبائی وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ تین روزہ آپریشن کے دوران 11 اگست صبح 11 بجے سے 14 اگست صبح 11 بجے تک لغڑئی، گواتی، غنم شاہ، بد سیاہ، کمر، امانتا، زگئی، گٹ، غنڈئی، گاریگل، نیئگ کلی، ریگئی، ڈاگ، دامادولا، سلطان بیگ، چوٹرا، شین کوٹ، گنگ، جوار، انعام خورو، چنگئی، انگا، سفری، بار گٹکئی، کھڑکی، شاکرو اور بگرو میں مکمل کرفیو نافذ رہے گا، اس دوران عوام کو گھروں سے نکلنے یا سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، ماموند میں جاری آپریشن کے دوران گزشتہ دو دن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے دہشتگردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر شیلنگ کی۔ باجوڑ میں آج ایک اور امن جرگے کا اجلاس ہوا، جس کا مقصد گزشتہ روز سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کے خلاف لائحہ عمل طے کرنا تھا۔ شہداء کے جنازے کے بعد ورثاء نے بطور احتجاج لاشیں سڑک پر رکھ دیں۔