پشاور کے تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج میں لاکھوں روپے کی بے ضابطگی اور بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کالج کے پرنسپل اور سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی اور مالی معاملات کا فارنزک آڈٹ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کالج کے سولرائزیشن، گیٹ کی تعمیر اور سیکنڈ شفٹ فیس میں سنگین بے ضابطگیاں ثابت ہوئی ہیں۔ ٹینڈر جاری کئے بغیر من پسند افراد کو لاکھوں روپے مالیت کے سولرائزیشن اور گیٹ کی تعمیر کے ٹھیکے دیے گئے، جبکہ ون ونڈو آپریشن کے تحت قائم کیے جانے والے سنٹر کی تعمیر کے لیے بھی ٹینڈر جاری نہیں کیا گیا۔
مزید انکشاف ہوا کہ سیکنڈ شفٹ طلباء کی فیس میں جعلی چیک اور واؤچرز کے ذریعے لاکھوں روپے نکلوائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پرنسپل اور سپرنٹنڈنٹ نے تمام مالی معاملات اپنے کنٹرول میں رکھ کر کمیٹیوں کو معزول کر دیا، جبکہ دستاویزات میں قیمتیں بڑھا چڑھا کر پیش کی گئیں اور کئی کام اور سامان فرضی طور پر ظاہر کیا گیا۔
انکوائری کمیٹی نے معاملے کی مکمل تحقیقات، مالی لین دین کے گہرے جائزے اور فارنزک آڈٹ کی سفارش کی ہے۔