ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
14 اگست، آزادی کے دن کی آمد، کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟ Home / بلاگز /

14 اگست، آزادی کے دن کی آمد، کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟

ایزل خان - 13/08/2025 93
14 اگست، آزادی کے دن کی آمد، کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟

ایزل خان

 
ہر سال 14 اگست ہمارے سامنے آزادی کی وہ نعمت تازہ کرتی ہے، جو قربانیوں ،صبر،عزم اور ایک مسلسل جدو جہد کے نتیجے میں ہمیں مل گئی ہے۔14 اگست ہمیں پاکستان کے وجود کا جشن منانے کا موقع دیتا ہے،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا آزادی کا مقصد صرف جھنڈے لگانا،ترانے بجانا یا سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے تک محدود ہے؟ یا اس کے پیچھے ایک پورا فلسفہ موجود ہے،زمہ داریوں کا ادراک کرنا،ہمارے بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کا احترام کرنا بھی شامل ہے؟

 

 میں ہر سال 14 اگست میں یہ چیز نوٹ کر رہی ہو کہ آج کل کے نوجوانوں کو آزادی کا ایک نئے انداز سے مناتے ہیں ۔وہ نوجوان جو اس انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں پیدا ہوئے ہے،میرے خیال میں ان کو آزادی کا مقصد صرف اظہار رائے کی آزادی ،فیشن،یا خود مختاری لگتی ہیں۔لیکن میرے خیال  میں اصل میں یہ مفہوم زیادہ وسیع اور گہرا ہے۔کیونکہ آزادی صرف جسمانی قید سے نجات نہیں ہے بلکہ ذہنی آزادی،معاشرتی آزادی،تعلیمی اور فکری قید سے آزادی کا نام ہے۔

 

جب ہم آزادی کے بارے میں بات کرتے ہے،ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا ہم واقعی آزاد ہے یا نہیں؟ کیا ہم نے وہ تمام اسباب اور آزادی حاصل کی ہے جن کے لئے ہمارے آبا واجداد نے بے شمار قربانیاں دی تھی؟ میرا جواب ہے ٫٫نہیں،، اور بد قسمتی سے آج کل کے نوجوان نسل آزادی کی اصل روح سے نا آشنا ہوتے جا رہے ہیں۔

 

 آزادی کا تصور صرف ایک دن کی خوشی،آتش بازی،اور تصاویر تک ہوگیا ہے۔کیا ہم نے کبھی ایک بار ایسا سوچا ہے کہ 14 اگست صرف جشن کا دن نہیں ہے بلکہ ہمارے پورے سال کا احتساب اور عہد نو کا دن ہے؟ نہیں نا! کیوں نہیں سوچتے؟ کیا ایک بار ہم نے اپنے آپ سے سوال کیا ہے کہ ہم نے ایک آزاد شہری ہونے کے ناطے ملک کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا۔

 

ہمیں صرف حقوق کے بارے میں بات نہیں کرنی بلکہ اپنی زمہ داریوں کا ادراک بھی ہمیں ہونا چاہیے ۔مگر کتنے نوجوان اس حق کو سنجیدگی کے ساتھ لیتے ہے؟ میری خیال میں 100 ٪ میں کہی 10٫15٪  اس بات کو مانتے ہے،  کیا باقی لوگ اس ملک کے شہری نہیں ہے؟ کتنے لوگ 14 اگست  کے دن کو صرف تعطیل سمجھ کر گزار دیتے ہیں؟ یہ ہمارا فرض ہے، ہماری زمہ داری ہے، ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہوگا،ہم نے اپنی ملک کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا۔

 

 آج کل انٹرنیٹ مبائل فون ہر شہری کے پاس موجود ہے ہم اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہے دیانتداری،اور سچائی کے ساتھ لیکن وہاں جھوٹ،منافقت،اور نفرت پھیلانے میں مصروف  ہیں۔ کیا یہ وہی آزادی ہے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا؟ کیا یہ وہ قوم ہے جسے قائد اعظم نے ایمانداری،قربانی اور اتحاد کے اصولوں پر کھڑا کیا تھا؟ 

 

سوشل میڈیا نے نوجوانوں کو آزا دی ہے،لیکن ساتھ ہی ساتھ اس پلیٹ فارم کا غلط استعمال بھی بڑ رہا ہے۔ آزادی رائے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ کسی کی تذلیل کی جائیں،جھوٹے پروپیگنڈے پھیلائے جائیں، یا کسی کے مذہب،عقیدے اور شخصی آزادی پر حملہ کیا جائیں۔

 

سچی اور حقیقی آزادی وہ ہے جو دوسروں کی آزادی کا احترام کریں۔ایسی طرح اگر میں بات کرو تعلیمی آزادی کی کیا تعلیمی آزادی صرف سکول اور یونیورسٹی جانے کا نام ہے؟ ٫٫نہیں،، تعلیمی آزادی وہ ماحول ہے جہاں طلبہ و طالبات آزاد خیالات کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں،جہاں طالبات سوال پیش کر سکیں،اور تنقید کا ذریعہ اپنا سکیں۔

 

اگر آج بھی ہمارے سماج میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں،اقلیتیں خوف میں جی رہی ہیں،اور غریب آدمی انصاف سے محروم ہے۔تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کس قسم کی آزادی کے دعوے دار ہیں۔کیا ہم نے کبھی سوچا ہوگا کہ ہماری آزادی کی قیمت کیا تھی؟ وہ ہزاروں شہید جن کی جانیں گئیں،وہ مائیں جہنوں نے بیٹے گوا دیے ہیں،وہ لوگ جو ہجرت کے دوران سب کچھ کھو بیٹھے ،ان سب کا مقصد ایک ہی دن کی خوشی نہیں بلکہ ایک ایسا آزاد اور انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنا تھا جہاں ہر فرد، ہر شہری عزت،امن اور خوشحالی کے ساتھ زندگی بسر سکے۔

 

لیکن آج ہم نے اس مقصد کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ہماری نوجوان نسل کا نظریہ بدل چکا ہے،اب قربانی کا ذکر صرف کتابوں تک محدود ہے ،اور حب الوطنی صرف پروفائل تصاویر بدلنے تک رہ گئی ہے،ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا یہ رویہ درست ہے؟ کیا ہم واقعی اس عظیم قربانیوں کا حق ادا کر رہے ہیں؟میرے خیال میں آج کا نوجوان سب سے زیادہ طاقت رکھتا ہے،اگر وہ کرنا چاہیں تو پاکستان کو نئی بلندیوں کے طرف لے جا سکتا ہے۔ جب ہمیں اس مفہوم کی سمجھ جائے لہذا آئیں 14 اگست کو صرف ایک دن کی تقریبات تک محدود نہ رکھیں،بلکہ اس دن کو ایک نئی شروعات ،ایک نیا عہد اور ایک نئی زمے داری کے طور پر منائیں۔