ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
پاک–امریکہ روابط میں بہتری سے بھارت میں تشویش کی لہر، امریکی اخبار Home / بین الاقوامی,قومی /

پاک–امریکہ روابط میں بہتری سے بھارت میں تشویش کی لہر، امریکی اخبار

سپر ایڈمن - 12/08/2025 32
پاک–امریکہ روابط میں بہتری سے بھارت میں تشویش کی لہر، امریکی اخبار

امریکی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری آئی ہے، جس پر بھارت نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

 

 

رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت حالیہ سفارتی رابطوں کے بعد سامنے آئی ہے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور پاکستان کے درمیان اہم ملاقاتیں شامل ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس ماہ  دو بار امریکہ کا دورہ کیا، جن میں حالیہ دورے میں انہوں نے فلوریڈا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔

 

 

جون میں جنرل منیر نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے طویل نجی ملاقات کی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ  تصادم کے ایک ماہ بعد ہوئی۔ یہ ملاقات اہم اس لیے سمجھی جا رہی ہے کیونکہ صدر ٹرمپ ماضی میں پاکستان پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں، مگر اب ان کا رویہ نرم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

 

 

ایشیاء پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین کے مطابق یہ تبدیلی "غیر متوقع نئی شروعات" ہے اور پاکستان نے اس غیر روایتی صدر کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی حکمتِ عملی کامیابی سے اپنائی ہے۔

 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی میں تعاون، ٹرمپ کے کاروباری نیٹ ورک سے روابط، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹوکرنسی کے معاہدے، اور وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی کے ذریعے تعلقات میں بہتری لائی۔

 

 

مارچ میں ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب پاکستان نے داعش خراسان کے ایک اہم مشتبہ رہنما کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا، جسے 2021 کابل ایئرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اس اقدام کو پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا۔

 

 

اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹوکرنسی پروجیکٹ ورلڈ لبرٹی فنانشل نے پاکستان کی کرپٹو کونسل کے ساتھ معاہدہ کیا، اور پروجیکٹ کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے وسیع معدنی وسائل کو سراہا۔

 

 

بھارت نے اس تبدیلی پر سخت ردعمل دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکہ نے بھارت پر درآمدی ٹیکس 50 فیصد کر دیا، جبکہ پاکستان کے لیے یہ 19 فیصد برقرار رکھا۔

 

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے صدر ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ واشنگٹن نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالثی کی، اور کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی فوجوں نے براہِ راست کیا تھا۔