ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
محبت یا لاپرواہی؟بچوں کی ضد، ماں باپ کی نرمی اور جان لیوا سیر Home / بلاگز /

محبت یا لاپرواہی؟بچوں کی ضد، ماں باپ کی نرمی اور جان لیوا سیر

رعناز - 06/08/2025 163
محبت یا لاپرواہی؟بچوں کی ضد، ماں باپ کی نرمی اور جان لیوا سیر

  رعناز

 

گرمیوں کی چھٹیاں آتے ہی ہر گھر میں ایک جیسی باتیں سننے کو ملتی ہیں

"امی ہمیں باہر لے چلیں!"

"ابو ہمیں سیر کرائیں!"

"سب دوست جا رہے ہیں، ہم کیوں نہیں؟"

 

 بچے سادہ دل ہوتے ہیں، ان کے لیے چھٹیاں تفریح کا موقع ہوتی ہیں۔ وہ ندی، پہاڑ، بارش اور سفر کو ایڈونچر سمجھتے ہیں۔ مگر آج کل کے خطرناک حالات میں یہ "تفریح" کئی بار جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔والدین بچوں سے محبت کرتے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی چھٹیوں کو خوشگوار بنایا جائے۔

 

 لیکن اکثر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ انہیں ایسی جگہوں پر لے جا رہے ہیں جہاں موسم خراب ہے، ندی نالے اُبل رہے ہیں، اور زمین کھسک رہی ہے۔صرف بچوں کی ضد پوری کرنے کے لیے ماں باپ خطرات کو نظرانداز کر دیتے ہیں، اور بعض اوقات نتیجہ بہت افسوسناک نکلتا ہے۔ جو کہ آج کل نہایت ہی ذیادہ ہورہا ہے۔

 

آج کل پاکستان کے کئی علاقوں میں بارشوں اور سیلاب کی صورتحال سنگین ہے۔ سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں، نالے بھرے ہوئے ہیں، پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے۔ مگر سوشل میڈیا پر خوبصورت تصویریں اور ویڈیوز دیکھ کر بچے متاثر ہوتے ہیں اور ماں باپ سے ضد کرتے ہیں کہ وہ بھی وہاں جائیں۔

 

والدین سوچتے ہیں کہ صرف ایک دن کی بات ہے، بچہ خوش ہو جائے گا۔ مگر وہ یہ نہیں سوچتے کہ ایک لمحے کی غفلت ہمیشہ کا پچھتاوا بن سکتی ہے۔ اور ہم سب کے لئے خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔حالیہ دنوں میں کئی خبریں آئیں جن میں پورے خاندان یا بچوں کی سیلاب میں ڈوبنے، گاڑی کے بہہ جانے یا پہاڑی حادثے کا شکار ہونے کی خبر تھی۔

 

 یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ بچے ضد کر رہے تھے، اور ماں باپ نے انکار نہیں کیا۔یہ وقت ہے کہ ہم سمجھیں اصل محبت وہ ہے جو بچے کو خطرے سے بچائے، نہ کہ اسے خطرے کے سامنے لا کھڑا کرے۔ہمیں چاہیے کہ اگر بچے ضد کریں تو انہیں نرمی سے سمجھایا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ بارش میں پہاڑوں پر جانا یا ندی کنارے جانا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

 

 اگر ہمارے شہروں میں پارک یا تفریحی جگہیں نہیں ہیں تو والدین کو متبادل تلاش کرنے چاہئیے۔ گھر پر کوئی سرگرمی رکھی جا سکتی ہے، بچوں کو کہانیاں سنائی جا سکتی ہیں، بورڈ گیمز، تعلیمی ویڈیوز یا قریبی محفوظ مقام پر جانا ایک بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔ لیکن آج کل کے بچے سیر اور تفریح کے بڑے شوقین ہیں لیکن افسوس کے ہمارے ذیادہ تر شہروں میں یہ سہولیات موجود ہی نہیں ہے۔

 

اگر ہم نے بچوں کو یہ نہ سکھایا کہ ہر خواہش پوری کرنا ضروری نہیں، تو کل کو وہ ہر جذباتی بات پر ضد کریں گے۔ اور ہر بار ماں باپ اگر ہار مانیں گے، تو نقصان صرف جذباتی نہیں بلکہ جانی بھی ہو سکتا ہے۔سوشل میڈیا بھی اس صورتحال کو مزید خراب کرتا ہے۔ جب بچے دوسروں کی خوبصورت سیر کی ویڈیوز دیکھتے ہیں، تو وہ بھی ویسا ہی چاہتے ہیں۔ مگر وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ان جگہوں کے خطرات کیا ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو یہ فرق سمجھائیں۔

 

یہ سچ ہے کہ ہم بچوں کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں، مگر کیا ان کی خوشی ان کی زندگی سے بڑھ کر ہے؟اس وقت ہمیں سخت فیصلے لینے ہوں گے۔ اگرچہ بچوں کو "نہ" کہنا مشکل ہوتا ہے، مگر یہی "نہ" کسی حادثے سے بچا سکتی ہے۔

 

اگر بچے ناراض ہو جائیں تو وہ وقتی بات ہے، لیکن اگر خدانخواستہ کچھ ہو جائے، تو وہ پچھتاوا پوری زندگی نہیں جاتا۔لہٰذا، والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کی ضد پر سیر کے لیے خطرناک مقامات کا انتخاب نہ کریں۔ یہ محبت نہیں، لاپرواہی ہے۔اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں، اور انہیں زندگی کے معنی سکھائیں  کیونکہ ایک محفوظ بچہ ہی ایک خوش بچہ ہے۔