وفاقی حکومت نے پی او آر (پروف آف رجسٹریشن) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی وطن واپسی کی مدت میں 26 دن کی توسیع کر دی ہے، اور انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 1 ستمبر 2025 تک کا وقت دیا ہے۔
تاہم، محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا نے 2 اگست کو ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ 30 جون کے بعد ایسے تمام افغان شہری، جن کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ہی ویزہ، ان کا قیام پاکستان کے قوانین کے مطابق غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
اسی تناظر میں حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغان شہریوں کے انخلا کی مدت میں 26 دن کی توسیع کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد اور پی او آر کارڈ ہولڈرز کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا۔
حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انخلا کے دوران کسی کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی جائے گی، اور واپس جانے والے افراد کے لیے خوراک، رہائش اور صحت سے متعلق تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اس فیصلے کے تحت ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کو حل کرنا اور قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔ حکام نے تمام متاثرہ افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر اپنی واپسی کے انتظامات مکمل کر لیں تاکہ کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان شہریوں کے انخلا کا سلسلہ نومبر 2023 میں اُس وقت شروع ہوا، جب پاکستانی حکام نے "غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا منصوبہ" نافذ کیا۔ اس اقدام کے بعد بغیر دستاویزات مقیم افغان شہریوں اور اے سی سی (افغان سیٹیزن کارڈ) ہولڈرز کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اس وقت صرف پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان شہری ہی پاکستان میں قانونی طور پر مقیم تصور کئے جاتے ہیں۔