ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
کیا خودکشی کے بڑھتے واقعات کا تعلق گھریلو اسلحہ سے ہے؟ Home / بلاگز /

کیا خودکشی کے بڑھتے واقعات کا تعلق گھریلو اسلحہ سے ہے؟

بشریٰ محسود - 04/08/2025 162
 کیا خودکشی کے بڑھتے واقعات کا تعلق گھریلو اسلحہ سے ہے؟

بشریٰ محسود

یوں تو کسی کی بھی موت کی خبر سن کر انسان کو بہت دکھ ہوتا ہے، لیکن خدیجہ کے بیٹے کی خود کشی کی خبر سن کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی، کیونکہ صرف آٹھویں جماعت  کے لڑکے کی خودکشی جس کی عمر بمشکل صرف 14 سال تھی۔

 

جب میں نے ان کے گھر والوں سے خودکشی کی وجہ پوچھی تو وہ گھریلو پریشانیوں کا بتایا لیکن اس نے خودکشی گھر میں رکھی ہوئی بندوق سے کی جو کہ کچھ دن پہلے اس کے چچا نے گھر میں بغرض حفاظت گھر پر رکھی تھی ۔اس کی ماں بار بار کہتی رہی کہ اگر یہ بندوق گھر میں نہ ہوتی وہ کسی اور چیز سے خود  کو نقصان پہنچاتا تو شاید اس کے بچنے کے چانسز ہوتے ۔

 

  اور تین ماہ پہلے سائرہ کی موت بھی گھر میں رکھی ہوئی پستول بنی ۔ سائرہ پستول سے کھیل رہی تھی اور وہ چاہتی تھی کہ وہ پستول چلانا سیکھ لے لیکن اسے نہیں معلوم تھا کہ وہی اس کی زندگی کے خاتمے کا سبب بنے گا ۔ 

 

اس کے علاوہ گھریلو جھگڑوں میں اکثر اوقات بچے اور خواتین گھر میں رکھے ہوئے پستول اٹھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیتے ہیں جو کہ گھر میں حفاظت کے لیے رکھی جاتی ہے ۔صحیح عاداد و شمار تو نہیں معلوم لیکن گزشتہ دو سالوں سے ہمارے اپنے جاننے والوں میں اور ہمارے علاقے میں  گھر میں رکھے ہوئے اسلحہ سے ہونے والی خودکشی کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔  

 

گھر میں اسلحہ رکھنے اور خودکشی کے خطرے کے درمیان مضبوط تعلق کو عالمی سطح پر متعدد تحقیقی مطالعات  سے ثابت کیا گیا ہے۔ یہاں اہم حقائق اور معلومات پیش ہیں۔

 

خطرے میں نمایاں اضافہ

 

 گھر میں اسلحہ موجود ہونے سے خودکشی کا خطرہ 3 سے 5 گنا تک بڑھ جاتا ہے (ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق)۔   خاص طور پر نوجوانوں اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد میں یہ خطرہ شدید ہوتا ہے۔

 

اہم وجوہات

   فوری رسائی / اسلحہ اور خودکشی کا تعلق
 

بین الاقوامی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ گھر میں اسلحہ کی موجودگی خودکشی کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، کیونکہ اسلحہ سے خودکشی کا عمل تیز اور مہلک ہوتا ہے۔اسلحے سے خودکشی کی کامیابی کی شرح 85-90% ہے، جبکہ زہر یا دوائیوں سے خودکشی کی صورت میں یہ شرح محض 3% ہے۔

بنا سوچے سمجھے اقدام 70% خودکشی کے فیصلے جذباتی بحران کے صرف 10 منٹ  وقت میں کئے جاتے ہیں۔ اسلحہ ایسے موقع پر تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

 

بچاؤ کے اقدامات
   اسلحہ محفوظ طریقے سے رکھیں 

 

اگر اسلحہ گھر میں رکھنا ضروری ہے تو اسے  لاک کردہ الماری میں الگ سے رکھے  اور صرف قابل اعتماد افراد تک رسائی محدود رکھیں۔    گھر کی حفاظت کے لیے اسلحے کے بجائے جدید سیکیورٹی سسٹمز (کیمرے، الارم) استعمال کریں۔ گھر میں اسلحہ رکھنا خودکشی کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے، خاص طور پر جذباتی بحران کے دوران۔ ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ اسلحے کو انتہائی محفوظ طریقے سے رکھا جائے، اور ذہنی صحت کے مسائل پر پیشگی توجہ دی جائے۔

 

اعداد و شمار

 

 ترقی پذیر ممالک میں گھریلو اسلحہ اور خودکشی کے واقعات کی صحیح تعداد دستیاب نہیں، لیکن غیر محفوظ اسلحہ  کو اہم خطرہ مانا جاتا ہے۔پاکستان میں خودکشی کے اعداد و شمار، خاص طور پر گھر میں اسلحہ رکھنے کی وجہ سے ہونے والی خودکشیوں کے بارے میں 2024 کے اعداد و شمار فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔ اس کی کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔

 

ڈیٹا کا فقدان

 

پاکستان میں خودکشیوں کے حوالے سے مستند اور تفصیلی اعداد و شمار اکثر دستیاب نہیں ہوتے، کیونکہ یہ معاملہ سماجی اور قانونی حساسیت کا حامل ہے۔ خودکشی کی رپورٹنگ میں کمی ہوتی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، جہاں خاندان اکثر اسے "شرمندگی" سمجھتے ہیں اور واقعات کو چھپا دیتے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) کی 2012 کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ہر سال تقریباً 15,000 افراد خودکشی کرتے ہیں، جن میں سے 30% تک کیسز میں اسلحہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

 

-  میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CRSS)کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے تنازعات والے علاقوں (مثلاً خیبر پختونخوا) میں خودکشی کے واقعات میں اسلحہ کا استعمال نمایاں ہے۔  
 

2025-2024  کے لیے کوئی تازہ ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، پاکستان میں اسلحہ کے غیر قانونی استعمال اور گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافے کی اطلاعات ہیں، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ خودکشی کے واقعات میں اسلحہ کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔

 

رکاوٹیں اور تجاویز

 

 خودکشی کی رپورٹنگ کو بہتر بنانے کے لیے سماجی بدنامی کو کم کرنا ضروری ہے۔  ذہنی صحت کے مسائل پر عوامی شعور بڑھانا اور کونسلنگ سروسز تک رسائی کو یقینی بنانا۔  اسلحہ کے کنٹرول کے لیے قوانین (جیسے 

SAFRA ایکٹ 2023) کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔  

 

ذہنی صحت کے مسائل پر عوامی شعور بڑھانا اور کونسلنگ سروسز تک رسائی کو یقینی بنانا۔   

 

پاکستان میں خودکشی سے متعلق اعداد و شمار اکثر غیر مستند ہوتے ہیں، کیونکہ بہت سے کیسز رپورٹ نہیں کیے جاتے یا انہیں "حادثات" کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔