حکومت پاکستان اور عالمی ادارۂ صحت کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان میں ہر سال 8 ہزار بچوں کو مفت اور معیاری کینسر کی دوا فراہم کی جائے گی۔
یہ معاہدہ "گلوبل پلیٹ فارم فار ایکسیس ٹو چائلڈہڈ کینسر میڈیسنز" کے تحت ہوا ہے، جس کا مقصد بچوں میں کینسر کے علاج کی سہولیات بہتر بنانا ہے۔ پاکستان اس پروگرام میں شامل ہونے والا مشرقی بحیرۂ روم کے خطے کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔
معاہدے پر دستخط وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور عالمی ادارۂ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر ڈاپینگ لو نے کئے۔ یہ معاہدہ 31 دسمبر 2027 تک مؤثر رہے گا اور فریقین کی باہمی رضامندی سے توسیع بھی ممکن ہوگی۔
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ ہم عالمی ادارہ صحت، گلوبل پلیٹ فارم، یونیسیف اور دیگر شراکت داروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے پاکستانی بچوں کو زندگی بچانے والی دوا تک رسائی دلائی۔ اگر ہم ایک بچے کی جان بچا لیں، تو گویا پوری انسانیت کو بچا لیا۔
ڈاکٹر ڈاپینگ لو نے کہا کہ کوئی بچہ صرف دوا کی عدم دستیابی کی وجہ سے نہیں مرنا چاہیے۔ عالمی ادارۂ صحت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ ہر بچے کو علاج کی سہولت مل سکے، چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو۔
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 4 لاکھ بچے کینسر کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے 90 فیصد کم اور درمیانی آمدن والے ممالک میں رہتے ہیں۔ ان ممالک میں بچوں کے بچنے کی شرح صرف 30 فیصد ہے، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 80 فیصد تک ہے۔
اس معاہدے کے تحت، یونیسیف ان دواؤں کی خریداری اور پاکستان پہنچانے کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ اس کے علاوہ، عالمی ادارہ صحت پاکستان کی وزارت صحت کو تکنیکی معاونت، وسائل، اور عملی مدد بھی فراہم کرے گا تاکہ ملک میں بچوں کے کینسر کے علاج کا نظام بہتر بنایا جا سکے۔