عاصم افتخار نے کہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے، اس لیے پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان شہری منظم، باوقار اور مرحلہ وار طریقے سے اپنے وطن واپس لوٹیں گے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک بار پھر مختلف دہشتگرد گروہوں اور ان کے پراکسی عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے اثرات اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان پر شدید سیکیورٹی چیلنج کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب کے مطابق داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشتگرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ مراکز سے فائدہ اٹھا رہی ہیں، جہاں سرحد پار دراندازی اور خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم بھی اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں اور طالبان کی صفوں میں کچھ عناصر انہیں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ دہشتگرد گروہوں کے درمیان مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی ترسیل اور پاکستان کے خلاف مربوط حملوں میں تعاون کے شواہد بھی موجود ہیں۔ انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک بدخواہ ملک پاکستان کے خلاف سرگرم دہشتگرد گروہوں کو مالی، تکنیکی اور مادی معاونت بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی تجارت اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کے راستوں کو روکنے کے لیے اقدامات مزید سخت کیے جائیں۔
پاکستانی مندوب نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت کو اپنی سرزمین سے دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق کارروائی کرنا ہوگی، بصورت دیگر پاکستان اپنے شہریوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ضروری دفاعی اقدامات اٹھائے گا۔
