استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری مذاکرات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام دہشتگردی کے تدارک اور سرحدی صورتحال کے حل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہورہے ہیں جن کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام کررہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے دو رکنی وفد مذاکرات میں شریک ہے جبکہ افغان وفد کی قیادت نائب وزیرداخلہ رحمت اللہ مجیب کر رہے ہیں۔ افغان وفد میں قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، نور احمد نور، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت اور وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دہشتگردی کے واقعات کی مانیٹرنگ کے لیے ایک مشترکہ میکنزم تشکیل دیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان سے ہونے والے دہشتگرد حملوں کی روک تھام، ان کی نگرانی اور مشترکہ سیکیورٹی اقدامات سے متعلق تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور دوحہ میں ہوا تھا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔
ادھر پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کی سرحدی گزرگاہیں مسلسل 16ویں روز بھی بند ہیں، باب دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان بارڈر پر سینکڑوں مال بردار گاڑیاں تاحال پھنسی ہوئی ہیں۔