قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی نے اعتراف کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بین الاقوامی کیبل میں فالٹ مکمل طور پر دور نہیں کیا جاسکا۔
سیکرٹری آئی ٹی کے مطابق فالٹ کے ازالے کے لیے کنسورشیم کی جانب سے کام جاری ہے جبکہ پاکستان کی انٹرنیٹ ٹریفک کو عارضی طور پر متبادل راستوں پر منتقل کردیا گیا ہے تاکہ صارفین کو کم سے کم مشکلات کا سامنا ہو۔
اجلاس میں ملک بھر میں موبائل سگنلز کی ناقص صورتحال پر کمیٹی نے اگلے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حکام کو طلب کرلیا۔
دورانِ اجلاس اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق منصوبے پر 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے بتایا کہ یہ منصوبہ کورین کمپنی کے تعاون سے مکمل کیا جا رہا ہے، تاہم تاخیر کے باعث وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپیکٹرم کی قلت اور قانونی تنازعات کے باعث نیٹ ورک مسائل درپیش ہیں۔ اس وقت ملک صرف 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم پر چل رہا ہے جو ناکافی ہے۔ حکومت آئندہ دسمبر یا جنوری تک نیا اسپیکٹرم آکشن کرانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ سروسز کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔