اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، جو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ طالبان حکام کو انسداد دہشتگردی کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش-خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، کالعدم مجید بریگیڈ اور دیگر تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کارروائیاں کر رہی ہیں اور سرحد پار حملوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے پاس ان گروہوں کے باہمی تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشتگردوں کو پناہ اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان کے شہریوں، سیکیورٹی اداروں اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانا ہے۔
پاکستانی مندوب نے مزید بتایا کہ پاکستان اور چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر عالمی پابندیوں کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کریں جبکہ عالمی برادری افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ پاکستان بارہا طالبان حکومت سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہے یا پاکستان کے ساتھ۔