ملک بھر کی حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے جہاں جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، وہی انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔ گلوبل انٹرنیٹ واچ ڈاگ نیٹ بلاکس نے رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنٹ سروس کافی متاثر ہوئی ہے۔ جس میں پی ٹی سی ایل سمیت ٹیلی کمیونیکیشن سروسزکو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔ جس سے ملک بھر کی نیٹ سروسز کی فراہمی 20 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
اس حؤالے سے پی ٹی سی ایل کے ترجمان نے کہا ہے کہ’ہماری ٹیمیں خدمات کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے محنت سے کام کر رہی ہیں، ہم کسی بھی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں‘، تاہم انہوں نے ملک بھر میں انٹرنیٹ بریک ڈاؤن کی وجہ بیان نہیں کی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا کہ تکنیکی ٹیمیں مسئلے کے حل پر کام کر رہی ہیں، پی ٹی اے نے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ12 گھنٹے تک جنریٹرز چلانا ممکن نہیں اور اس صورتحال میں ٹاورز کو ڈیزل سپلائی کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سیلاب کے دوران 200 سے زائد ٹیلی کام ٹاورز متاثر ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ سوات، بونیر اور شانگلہ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں بھی بحالی کا کام جاری ہے۔
وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذرائع نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی خرابی کی ممکنہ وجہ کراچی کلفٹن میں زیر سمندر کیبلز کے لینڈنگ اسٹیشن پر تکنیکی خرابی ہے۔ ایک اہلکار نے مزید بتایا کہ’کسی سب میرین کیبل کے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں، اس لیے مسئلہ لینڈنگ اسٹیشن یا مین ہب کی کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہے، اس کے نتیجے میں یہ ملک بھر کے انٹرنیٹ کے بریک ڈاؤن کی وجہ بن گیا ہے اور اپ اسٹریم ٹریفک کو بھی مسائل کا سامنا ہے‘۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے متاثرہ انٹرنیٹ سروسز کی وجہ، بجلی کی بندش اور نیٹ ورک پر دباؤ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں متعدد ٹاور بند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک اور مقامی مسئلہ یہ ہے کہ بہت زیادہ لوگ ایک ہی جگہ پھنسے ہوئے تھے اور تقریباً ہر کوئی کال کر رہا تھا یا کال وصول کر رہا تھا، اب جب پی ٹی سی ایل بند ہوگیا ہے تو سارا دباؤ ٹیلی فون سروسز پر منتقل ہوگیا ہے، جس سے نیٹ ورک مزید دباؤ بڑھ گیا ہے‘۔