ضلع اورکزئی میں تین سالہ بچی مقدس کے قتل کیس میں نیا موڑ سامنے آ گیا ہے، جہاں پولیس حراست میں موجود قتل میں ملوث تینوں ملزمان نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے، جبکہ واقعے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ڈی پی او اورکزئی شوکت علی کے مطابق انویسٹی گیشن ٹیم ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے جائے وقوعہ لے جا رہی تھی کہ اس دوران پہلے سے گھات لگائے نامعلوم افراد نے اچانک فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں تینوں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ڈی پی او کے مطابق زخمی پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا، جبکہ واقعے کے بعد نامعلوم حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ان ملزمان کو ایک روز قبل ڈی پی او اورکزئی شوکت علی نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے 19 نومبر کو کوئلے کی لیز کے تنازع پر پانچ لاکھ روپے کے عوض تین سالہ بچی مقدس کو اغوا کیا اور بعد ازاں اسے قتل کر کے لاش پہاڑی علاقے میں دفنا دی تھی۔
بعد ازاں جانوروں کے لاش نکالنے پر واقعے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 19 افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے تین ملزمان نے بچی کے قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
