جہانزیب

 

آسٹریلیا کے معروف سیاحتی مقام بونڈائی بیچ پر ہونے والے خونریز حملے سے متعلق تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ماں سے ساحل پر مچھلی کا شکار کرنے کا کہہ کر گھر سے نکلنے والے 24 سالہ نوید اکرم نے اپنے والد ساجد اکرم کے ہمراہ یہودی برادری کی ایک تقریب پر فائرنگ کر کے پندرہ افراد کو ہلاک اور پچاس سے زائد کو زخمی کر دیا، جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

 

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ساجد اکرم اپنے بیٹے نوید اکرم کے ساتھ گزشتہ ماہ فلپائن سے آسٹریلیا واپس آیا تھا۔ 14 دسمبر اتوار کے روز نوید اکرم نے فون پر اپنی والدہ کو بتایا کہ وہ مچھلی کے شکار کے لیے ساحل پر گیا ہے اور جلد واپس لوٹ آئے گا، تاہم کچھ ہی دیر بعد بونڈائی بیچ پر یہودیوں کی تقریب میں شریک افراد پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی گئی، جس سے خوشیوں کا ماحول خون میں نہا گیا۔

 

آسٹریلوی سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات کے مطابق یہ حملہ محض ایک مقامی واقعہ نہیں بلکہ بین الاقوامی شدت پسند منصوبے کا حصہ تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ساجد اکرم اور نوید اکرم واردات سے ایک ماہ قبل فلپائن گئے تھے جہاں انہوں نے فوجی طرز کی شدت پسندانہ تربیت حاصل کی۔ انکشاف ہوا ہے کہ ساجد اکرم فلپائن انڈین پاسپورٹ جبکہ نوید اکرم آسٹریلوی پاسپورٹ پر داخل ہوا۔ دونوں 28 نومبر کو سڈنی واپس آئے اور چند ہی دن بعد حملہ کر دیا گیا۔

 

تحقیقات کے مطابق حملے میں صرف یہودی برادری کی تقریب کو نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد جان سے گئے جبکہ ساجد اکرم بھی جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ زخمیوں میں سے دس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

 

بھارتی شہر حیدرآباد کی پولیس نے ساجد اکرم کے بھارتی شہری ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم کا تعلق تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے تھا، جو تقریباً 27 سال قبل اسٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا منتقل ہوا، بعدازاں ایک اطالوی خاتون سے شادی کر کے آسٹریلوی شہریت حاصل کی۔ نوید اکرم کی پیدائش آسٹریلیا میں ہوئی اور اس نے کبھی بھارت کا سفر نہیں کیا۔