ناہید جہانگیر
کلائمیٹ چینج کا زراعت ومعیشت پر اثر دیر سے جبکہ براہ راست اثر انسانی صحت پر ہوتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سال سردی معمول سے زیادہ شدید ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے کلائمیٹ چینج کے سابق چیرمین ڈاکٹر اکمل خان نے کہا کہ یہ ایک قسم کی پیشگوئی ہے۔ جس کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا، لیکن بارش کے بغیر مسلسل خشک موسم ہونے کی وجہ سے رات دن کے مقابلے میں ٹھنڈی محسوس ہوتی ہے۔ اگر بارشیں معمول سے بہت کم یا بہت زیادہ ہوئی تو یہ پیشگوئی سچ بھی ثابت ہو سکتی ہیں ۔
وہ بتاتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے طور طریقوں میں بگاڑ پیدا ہوا ہے۔ قدرتی وسائل مثلاً پانی، خوراک، لکڑی، اور زمین کا بے تحاشا اور بلاضرورت استعمال کرنا اور بے جا ضیاع استعمال سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔
موسمیاتی تغیر درجہ حرارت میں تبدیلی سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھانےوالی گیسز جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بڑے پیمانے پر اخراج اور جنگلات کی کٹائی سے رقبے میں نمایاں کمی ہونا سرفہرست ہیں۔
پروفیسر اکمل خان نے مزید کہا کہ زیادہ تر ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے گلوبل وارمنگ کی بات کی جاتی ہے جس سے لوگ یہ تاثر لے رہے ہیں کہ اس سے مراد گرمی کی شدت میں اضافہ ہے، حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب شدید دیر پا سردی یا گرم اور متعدل مہینوں میں سخت سردی بھی ہو سکتی ہے۔ ایسے موسموں کے تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک اپنے زیادہ وسائل کی وجہ سے کسی حد تک موسمیاتی تبدیلی کے برے اثرات کا مقابلہ کر رہے ہیں اور کر بھی سکتے ہیں لیکن ہمارے جیسے ترقی پزیر ممالک مالی مشکلات، تحقیقی و سائنسی سہولتوں کے فقدان اور تربیت یافتہ عملے کی کمی کے باعث موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا نہیں کر سکتے اور منفی اثرات سے مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔
اوپن سورس ویب سائٹ کے مطابق لانینا جو موسمیاتی رحجان جو استوائی بحرالکاہل میں سطح سمندر درجہ حرارت کو ٹھںڈا کرنے کے لیے جانا جاتا ہے اس سال واپس آ سکتا ہےجس کے پیش نظرموسمیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 2025-26 کا موسم سرما دہائیوں میں سے سرد ترین ہو سکتا ہے۔
سخت سردی میں بے احتیاطی سے موسمی بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے
اسسٹنٹ پروفیسر پلمونالوجی انیلا باسط بتاتی ہیں کہ جب بھی ایک دم سے گرمی یا سردی آتی ہیں ان سے موسمیاتی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے کیونکہ جب موسم دھیمے سے گرم یا سرد ہوتا ہے تو جسم بھی اسکو اسی طرح قبول کرتا ہے، لیکن ایک دم سے موسم میں تبدیلی سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اسی طرح ماہرین کے مطابق اگر سردی کی لہر شدید ثابت ہوئی اور پچھلے سال سے زیادہ ہوئی ، ہوائیں تیز چلی ،دھند رہی تو احتیاط کریں۔
انیلا باسط کے مطابق وہ اب سے بہت سارے مریضوں کو دیکھ رہی ہیں حالانکہ سردیوں کی آمد ہے اور مریضوں کی تعداد بھی پچھلے سال سے زیادہ ہیں۔ جو نزلہ زکام کی شکایت لئے آرہے ہیں اور پھر اس کے بعد ان کو کھانسی کی شکایت ہو جاتی ہے جو کہ بعد میں نمونیا بن جاتا ہے۔
اگر جنوری میں سردیاں بھی زیادہ زور پہ آئیں گی تو ابھی سے چاہیے کہ احتیاط کریں اس کے لیے احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ اگر نزلہ ہو زکام ہو تو فضول گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے کیونکہ ایک کا نزلہ زکام دوسرے کو پھیل جاتا ہے۔ کوشش کریں کہ اپنے اپ کو گرم رکھیں بچوں اور اپنے گھر میں موجود بزرگوں کو بھی گرم رکھیں اور اس دوران بھی یہ بھی کوشش کریں کہ بہت زیادہ ڈی ہائیڈریشن نا ہو جائے ، جسم میں خشکی نہ ہو جائے ۔
تو زیادہ سے زیادہ رس دار پھل یا پانی کا استعمال کریں یخنی ، سوپ ، جوشاندہ اور قہواہ پیا کریں کوشش کریں کہ وٹامن اے اور سی کا بہت استعمال کریں، موسم سرما میں گاجر اور مالٹے بہت ہوتے ہیں۔ کثرت سے استعمال کریں بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ مالٹے کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔ تو کھانا چاہئے اور اس میں وٹامنز ہوتے ہیں جو جسمانی صحت کے لیے کافی ضروری ہے۔
چسٹ کی ماہر ڈاکٹر انیلا باسط نے کہا کہ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جو بڑے بڑے مسئلوں سے بچانے میں مدد گار ثابت ہوتیں ہیں۔ نزلہ، زکام اور کھانسی کی شکایت مسلسل رہنے کی صورت میں قریبی ماہر و مستند ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروائیں ۔
انیلا باسط کے مطابق اگر واقعی ماہرین کی بات سچ ہوتی ہیں اور 10 سے 15 دن تک شدید سردی کی لہر ہو تو ان دنوں ان مریضوں کو جن کو شوگر ہے سانس ،گردے ،یا دل کی بیماری ہیں اور 60 سال یا اس سے اوپر کے ہیں اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہیں۔ نومبر کے مہینے میں فلو کی ویکسینیشن کر لیں اور اگر انفیکشن ہو گیا ہے تو جلد از جلد ڈاکٹر سے رجوع کر لیں تاکہ وقت پران کا علاج ہو جائے ۔ کیونکہ یہ بیماریاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب پیڈز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امیر محمد نے کہا کہ معمول سے زیادہ سردی یا وہ سردی جن کا ہر سال کے لوگ عادی ہیں اگر وہ سردی اپنی معمول سے تجاویز کر دیتی ہیں۔ تو بچوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سینے کی ٹھنڈک یا وہ عادت جو بعض والدین گھروں میں بچوں کے ساتھ کرتے ہیں درست نہیں ہوتی۔
نمونیا ،سانس کی بیماری ،سینے کی الرجی یا دمہ میں مبتلا بچوں کو زیادہ نمی اور سردی کی وجہ سے زکام اور تیز بخار ہوتا ہے اور پھر وہ خراب حالت میں ہسپتال پہنچایا جاتا ہے ایسے بچوں کوفلو کی ویکسین کرانی چاہئے تاکہ وہ سردی کے موسم میں موسمی بیماروں سے بچے رہیں ۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امیر محمد نےبتایا کہ جب بھی بچے کو زکام یا مسلسل تیزبخار ہو اور گھر میں پیراسیٹامول سے کنٹرول نہ ہو تو ان کو بروقت ہسپتال پہنچانا چاہئے۔ والدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو گرد و غبار دھوئیں ہر قسم کے پرفیوم سے دور رکھیں۔ جب بھی ایک ماں محسوس کرے کہ ان کا بچہ خوراک نہیں کر رہا، ان کو سانس میں تکلیف ہے، تیز بخار ہے یا وہ تیز تیز سانس لے رہا ہے تو ان حالات میں ان کو گھر میں رکھنا یا گھریلو ٹوٹکے دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ان بچوں کو جلد از جلد قریبی ہسپتال پہنچانا چاہیے کیونکہ تیز بخار اور تیز تیز سانس کی وجہ سے بچے کو آکسیجن کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور ہسپتال میں علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچوں کو گھر میں دوائی یا ٹوٹکے خود سے دیئے جاتے ہیں۔ جو کہ نہیں کرنا چاہیے، اکثر ماں گھریلو ٹوٹکے کرتی ہیں، جو بچے کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ڈاکٹر امیر محمد کہتے ہیں کہ جب بھی بچے کو تیز بخار ہوتا ہے مائیں ان کو بہت زیادہ گرم رکھتی ہیں۔ جب بھی بچوں کو ضرورت سے زیادہ گرم رکھا جائے تو بخار کے جھٹکے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے یا بچے کو بخار کے جھٹکے لگ سکتے ہیں۔
کمرے میں گیس اور بجلی کے ہیٹر کا استعمال بالکل بھی نہ کریں کیونکہ یہ فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتا ہے۔ اس سے سانس کی نالی خشک ہو کر حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ دوسرا اہم ٹوٹکا جو گھر میں پریکٹس کیا جاتا ہے وہ "ڈوڈے" کا استعمال ہے جو بچوں کو ایمرجنسی تک خراب حالات میں پہنچا دیتے ہیں۔ بعض والدین بچوں کو فنرگان کا استعمال زیادہ کرتی ہے اوور ڈوز کی وجہ سے دل کی بیماری میں بچہ مبتلا ہو سکتا ہے یا سانس کی رفتار کو کم کر کے یہ دوائی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں کافی عرصہ بعد شدید موسم سرما متوقع
محکمہ موسمیات کےمطابق 2025 اور 2026 میں موسم سرما کا درجہ حرارت معمول سے کم رہنے کے امکانات ہیں۔ دسمبر اور جنوری میں بارشیں معمول سے کم ہونے کی بھی پیشگوئی جبکہ دسمبر کے آخر میں مغربی ہواؤں کے نتیجے میں پاکستان کے شمالی اور مغربی علاقوں میں بارشیں اور برف باری کا امکان ہے۔
جنوری میں مغربی اور شمالی پنجاب، خیبر پختونخوا ، ،گلگت، کشمیر میں معمول سے زیادہ بارشیں جبکہ پہاڑوں پر برفباری متوقع ہے۔2025 اور 26 موسم سرما میں صوبہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 1 سے 3 ڈگری کم رہنے کا بھی امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگلے سال جنوری میں خشک موسم کی وجہ سے ہوا کی رفتار کم اور ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوگا جس سے سموگ کی شدت اور دورانیہ زیادہ ہوسکتا ہے۔