وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل خان آفریدی نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے اہل خانہ کی ملاقاتوں میں مبینہ رکاوٹوں اور بدسلوکی کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو باضابطہ خط لکھ دیا ہے۔ خط میں عدالتی احکامات کے باوجود ملاقاتوں کو محدود کرنے اور اہل خانہ، خصوصا عمران خان کی بہنوں سے روکھے رویے کی مذمت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ آفریدی نے اپنے خط میں لکھا کہ بزرگ خواتین کو سڑک پر بٹھانا اور اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی “ناقابل قبول” ہے اور اس کی شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔ انہوں نے اسے انسانی اور آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
خط میں عدالتی احکامات پر بلا تاخیر مکمل عملدرآمد، عمران خان کے اہلِ خانہ سے بدسلوکی کرنے والے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی، جیل انتظامیہ اور پولیس کو واضح اور تحریری ہدایات جاری کرنا، ملاقاتوں کے لیے باوقار اور شفاف اور قانونی طریقۂ کار کا مستقل نظام قائم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے لکھا کہ عمران خان سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے قائد ہیں، اور “انہی کے مینڈیٹ پر خیبر پختونخوا حکومت قائم ہے”، اس لیے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والا طرزِ عمل پورے صوبے کے عوام کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے پنجاب حکومت سے صورتحال کا نوٹس لینے اور فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔