باغ ناران میں بارڈر بندش کے خلاف منعقدہ گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے آل کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے چیئرمین معراج الدین شینواری نے کہا کہ بارڈر کی طویل بندش سے تاجروں اور مقامی آبادی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر بندش کے باعث ہونے والے نقصانات اتنے شدید ہیں کہ انہیں الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “خواجہ آصف کو غریب عوام کے نقصان کا کیا احساس ہوگا، وہ اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں اور مسلسل غلط بیانی اور دشمنی پر مبنی بیانات دے رہے ہیں۔
معراج الدین شینواری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی 90 فیصد فیکٹریاں افغانستان کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتی ہیں، جبکہ سرحدات کی بندش نے صنعتوں، تاجروں اور مزدوروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈرز کی مسلسل بندش کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ سب ایک ہوکر اس پالیسی کے خلاف آواز بلند کریں۔ “اربابِ اختیار یہ سمجھ لیں کہ اربوں روپے کا نقصان صرف پشتون قوم کو ہو رہا ہے، اسی لیے یہ پالیسی ہمیں معیشت سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جب بھی افغانستان پر بیرونی قوتیں چڑھائی کرتی ہیں تو پاکستان سب سے پہلے افغانستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، مگر جب وہاں امن قائم ہو جاتا ہے تو ہمارے ملک میں بارڈر بند کرنے کی پالیسیاں نافذ کر دی جاتی ہیں، جس سے نقصان صرف غریب عوام کو ہوتا ہے۔
معراج الدین شینواری نے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ایک مشترکہ گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جائے تاکہ بارڈر بندش کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ “ماضی میں بھی جرگے نے اہم کردار ادا کیا تھا، اور آج بھی ہم اس کردار کے لیے تیار ہیں