وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے این او سی نہ ملنے اور پیچیدہ طریقہ کار کے باعث صوبے میں توانائی کے متعدد اہم منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ وہ ہفتہ کے روز ضلع لوئر دیر میں 40.8 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں لوئر دیر، اپر دیر اور باجوڑ سے پی ٹی آئی کے موجودہ و سابق ارکان اسمبلی، انتظامی افسران، پیڈو حکام اور بڑی تعداد میں کارکن شریک تھے۔
تقریب سے خطاب میں سیکرٹری پاور اینڈ انرجی محمد زبیر خان نے بتایا کہ منصوبے سے سالانہ 2.4 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹو کے ساتھ ساتھ کروڑہ اور جبوڑی ہائیڈرو پاور منصوبے بھی جلد افتتاح کیلئے تیار ہیں، جن سے مجموعی طور پر 4.4 ارب روپے سالانہ قومی خزانے میں شامل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سستی بجلی پیدا کرنے کی وسیع صلاحیت موجود ہے، جو بانی پی ٹی آئی کا ویژن تھا تاکہ آنے والی نسلوں کو کم قیمت بجلی میسر ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں خود ساختہ دہشتگردی مسلط کی گئی، جس نے صوبے اور ملک کی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو ایک تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے جہاں روز نئے تجربات کیے جاتے ہیں، اور جب وہ امن و مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو انہیں منفی طور پر جوڑ دیا جاتا ہے۔توانائی کے شعبے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ صوبہ 120 کلومیٹر طویل اپنی ٹرانسمیشن لائن بچھا رہا ہے جس سے صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
بعدازاں تیمرگرہ ریسٹ ہاؤس گراؤنڈ میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ریاستی اداروں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں ہونے والے جرگے کے فوراً بعد ہمارے مہمانوں کو لاپتہ کیا گیا، جس سے پختون روایات کی سنگین خلاف ورزی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سختیوں اور دھمکیوں سے نہ کپتان جھکا ہے، نہ جھکے گا، نہ اس کا کوئی کھلاڑی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عدالتی حکم کے باوجود انہیں جیل میں اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔جلسے کے دوران کارکن بار بار وزیراعلیٰ سے نعرے لگاتے رہے، قدم بڑھاؤ، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
تقریب سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر ایم این اے جنید اکبر خان، ایم این اے محبوب شاہ، شاہد خٹک، ملک لیاقت علی اور ملک شفیع اللہ سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
مقامی ارکان اسمبلی نے ترقیاتی مطالبات پر مبنی طویل سپاسنامہ پیش کیا، تاہم وزیراعلیٰ نے خطاب میں کوئی نیا اعلان نہیں کیا۔
بعد میں ارکان اسمبلی نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سپاسنامہ اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور اس پر تفصیلی مشاورت بعد میں کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اپنے خطاب میں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جتنی ترامیم لائیں گے، کارکنوں کی نفرت میں اضافہ ہو گا، مگر عمران خان سے محبت کم نہیں ہو سکتی۔