ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
حالیہ دہشتگرد حملوں کے بعد صوبائی قیادت کا امن کے لیے مشترکہ عزم Home / سیاست /

حالیہ دہشتگرد حملوں کے بعد صوبائی قیادت کا امن کے لیے مشترکہ عزم

سپر ایڈمن - 12/11/2025 292
حالیہ دہشتگرد حملوں کے بعد صوبائی قیادت کا امن کے لیے مشترکہ عزم

خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر ایک تاریخی “خیبر پختونخوا امن جرگہ” منعقد کیا گیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں، مذہبی و سماجی رہنماؤں، وکلا اور مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں نے شرکت کی۔

 

جرگے کی صدارت سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی جبکہ اجلاس میں وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) کے اباداللہ خان، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے وفود سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔

 

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے تمام شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ اس جرگے کے ذریعے دہشتگردی کی لعنت سے مستقل نجات کے لیے ایک پائیدار حل نکالا جائے گا، بدقسمتی سے کچھ عناصر امن کو برداشت نہیں کر پاتے۔"

 

سپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ "اگرچہ ہماری بہادر افواج ملک کی حفاظت میں مصروف ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ انٹیلی جنس آپریشنز کے باوجود ملک میں پائیدار امن کیوں قائم نہیں ہو رہا۔"

 

پیپلز پارٹی کے رہنما احمد کریم کنڈی نے امن جرگہ بلانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ پہلا موقع ہے کہ صوبائی اسمبلی میں تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا ہے تاکہ امن کے لیے اجتماعی لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔"

 

پی ٹی آئی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ "ہمارے لیے سیاست سے زیادہ اہم امن ہے۔ آج تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔" انہوں نے کہا کہ پاک-افغان سرحدی تناؤ کو سفارتی ذرائع سے حل کرنا ضروری ہے، کیونکہ افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں۔

 

مسلم لیگ (ن) کے اپوزیشن لیڈر اباداللہ خان نے کہا کہ "ہم نے اپنے اختلافات ایک طرف رکھ دیے ہیں، آج سب کا مقصد ایک ہے ، امن۔ دہشتگردی ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے، ان کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہونی چاہیے، جنہوں نے ہمارے بچوں کے سر کاٹے، ان کے لیے کوئی معافی نہیں۔"

 

خیال رہے کہ یہ اجلاس اس وقت منعقد ہوا جب ملک میں دہشتگرد حملوں کی نئی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید ہوئے جبکہ جنوبی وزیرستان کے وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے میں تین افراد شہید ہوئے۔

 

سیاسی رہنماؤں نے متفقہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا کہ "امن کے فیصلے عوامی نمائندہ ایوانوں کے اندر کیے جائیں گے، اور تمام جماعتیں مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی تیار کریں گی۔"

تازہ ترین