عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما مولانا خانزیب کے قتل کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ شہید کے بڑے بھائی اور اے این پی کے مرکزی کونسل کے رکن شیخ جہانزادہ نے ٹی این این سے گفتگو میں سیکیورٹی اداروں کے حالیہ دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کی ہلاکت کا حکومتی بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔
گزشتہ روز سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ باجوڑ کے کوثر علاقے میں ایک کارروائی کے دوران خطرناک دہشت گرد ضیاءالدین عرف ابراہیم ادریس کو ہلاک کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے رہنما ریحان زیب خان اور اے این پی کے رہنما مولانا خانزیب سمیت متعدد ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگز میں ملوث تھا۔
ذرائع کے مطابق، مذکورہ دہشت گرد 2023 میں افغانستان سے باجوڑ داخل ہوا تھا جہاں طالبان کے قبضے کے بعد اسے جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
تاہم، شیخ جہانزادہ نے حکومتی مؤقف کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ حقائق کے منافی اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق، مولانا خانزیب امن کے علمبردار اور عوام کی فلاح کے علمبردار تھے جنہوں نے وطن میں امن کے قیام اور عوام کی بھلائی کے لیے اپنی جان قربان کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے مالی امداد کی پیشکش کی گئی تھی جسے ان کے خاندان نے ٹھکرا دیا۔ شیخ جہانزادہ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے آئین و قانون کے تحت اعلیٰ سطحی جوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ اس سانحے کے تمام محرکات اور کرداروں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنا نہ صرف شہید کے خاندان کا حق ہے بلکہ قوم اور ملک دونوں کے مفاد میں بھی ہے۔