خادم خان آفریدی
ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ میدان کے علاقے برقمبر خیل سمیت مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور مشتبہ مسلح عناصر کے درمیان جھڑپوں کے باعث علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق کچھ آبادیوں میں مارٹر گولے گرنے سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد خاندان باڑہ اور دیگر قریبی علاقوں کی جانب منتقل ہو گئے ہیں۔
برقمبر خیل کے رہائشی محمد رسول آفریدی نے ٹی این این سے گفتگو میں بتایا کہ علاقے میں فائرنگ اور گولہ باری کے باعث لوگ خوفزدہ ہیں۔ کئی خاندان اپنے پیاروں کے ساتھ محفوظ مقامات کی جانب جا چکے ہیں، جبکہ بعض گھروں اور مسجدوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ان کے مطابق برقمبر خیل کے مختلف علاقوں ڈربی خیل، سلیمان خیل، مستی خیل اور خان بے خیل سے اب تک تقریباً چار سو خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ محمد رسول آفریدی نے بتایا کہ ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے کوئی باقاعدہ امدادی کارروائی شروع نہیں ہوئی، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نکل مکانی کر رہے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور برقمبر خیل قوم کے مشر حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ وادی تیراہ کے عوام مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، کئی خاندان گھروں سے منتقل ہو گئے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ حکومت متاثرہ افراد کے لیے جلد اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے مواقع پر حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے انتظامات کیے گئے تھے، اس بار بھی متعلقہ اداروں سے تعاون کی توقع ہے تاکہ متاثرہ افراد کی مشکلات کم کی جا سکیں۔
برقمبر خیل سے تعلق رکھنے والے سعید اللہ آفریدی نے بتایا کہ گزشتہ روز کے واقعات کے بعد لوگ پیدل سفر کرکے باڑہ کی طرف منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق باڑہ کے عمائدین نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مزید خاندان نقل مکانی کریں تو باڑہ روڈ پر سہولت مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ متاثرہ افراد کو ضروری امداد فراہم کی جا سکے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر خیبر کے دفتر نے ٹی این این کو بتایا کہ تاحال وادی تیراہ میدان سے باضابطہ طور پر کسی متاثرہ خاندان کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی، تاہم اگر نقل مکانی کرنے والے رجسٹرڈ ہوئے تو ان کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔