ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
چارسدہ: سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم گرفتار Home / جرائم,خیبر پختونخوا /

چارسدہ: سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم گرفتار

چارسدہ: سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم گرفتار

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں سات سالہ جلوہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے میں ملوث ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

ترجمان چارسدہ پولیس صفی اللہ کے مطابق واقعہ 16 اکتوبر کو تحصیل تنگی کے علاقے ناصر خان کلی میں پیش آیا، جہاں جلوہ مدرسے سے چھٹی کے بعد اپنی سہیلیوں کے ساتھ پھوپھی کے گھر دودھ لینے گئی تھی۔ شام ہونے پر دیگر سہیلیاں گھر واپس چلی گئیں، جب کہ جلوہ اکیلی اپنے گھر کی جانب روانہ ہوئی۔

راستے میں کھیتوں اور باغات کے درمیان سے گزرتے ہوئے ملزم بلال ولد امان حسین نے بچی کو روکا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر شور مچانے پر گلہ دبا کر قتل کر دیا۔

 

پولیس کے مطابق ملزم کو جدید تفتیشی طریقوں کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ ملزم نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق، ملزم نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ واقعے سے قبل وہ موبائل فون پر فحش مواد دیکھ رہا تھا، اسی دوران جلوہ وہاں سے گزری، جس پر اس نے درندگی کا ارتکاب کیا۔ 

بچی کے شور مچانے پر اس نے اسے خاموش کرنے کے لیے گلہ دبا دیا، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی۔پولیس نے ملزم کے خلاف قتل (302) زیادتی(376) اور بچوں کے تحفظ ایکٹ (53-CPA) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

 

جلوہ کا والد ایک غریب آدمی  ہے جو چھوٹے جانوروں کی خرید و فروخت کرتا ہے، جب کہ ان کا خاندان مقامی خوانین کے کچے مکان میں رہائش پذیر ہے۔ اہل  علاقہ کے مطابق جلوہ ایک نرم دل اور مسکراتی بچی تھی جسے قرآن پڑھنے کا بے حد شوق تھا۔

گاؤں کے مکین اس واقعے کے بعد شدید صدمے اور خوف میں مبتلا ہیں۔ ایک مقامی بزرگ نے بتایا کہ ہم نے اپنی بچیوں کو قرآن سیکھنے کے لیے مدرسوں میں بھیجنا شروع کیا، مگر اب ڈر ہے کہ وہ واپس بھی لوٹیں گی یا نہیں۔

 

علاقہ عمائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی اس طرح کا جرم کرنے سے باز رہے۔یہ پہلا واقعہ نہیں اکتوبر 2020 میں بھی چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب کے ساتھ اسی نوعیت کا جرم ہوا تھا، تاہم عدالت نے ثبوتوں کی کمی پر ملزم کو بری کر دیا تھا۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں 56 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، جن میں سے بیشتر مقدمات تاحال زیر التواء ہیں یا ملزمان بری ہو چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے صرف سخت سزائیں کافی نہیں، بلکہ سماجی تربیت، فحش مواد پر مؤثر پابندی، والدین کی آگاہی، اور پولیس تحقیقات میں شفافیت بھی ناگزیر ہیں۔

تازہ ترین