ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
چارسدہ: تحصیل تنگی میں 7 سالہ بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل Home / جرائم,عوام کی آواز /

چارسدہ: تحصیل تنگی میں 7 سالہ بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل

چارسدہ: تحصیل تنگی میں 7 سالہ بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل

رفاقت اللہ رزڑوال

 

خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی میں 7 سالہ بچی کو جنسی تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ  واقعہ ناصر خان کلی میں پیش آیا، جو ایک پسماندہ اور نسبتا سنسان علاقہ ہے۔

 

تھانہ تنگی کے ایس ایچ او نوشیروان خان کے مطابق منگل کی شام بچی  مدرسے سے چھٹی کے بعد اپنی دو سہیلیوں کے ہمراہ معمول کے مطابق دودھ لینے گئی تھی۔ دودھ ملنے میں تاخیر پر سہیلیاں واپس لوٹ گئیں، مگر وہ واپس نہ آئی۔ جب وہ گھر نہ پہنچی تو تلاش شروع کی گئی، اور بعد میں اس کی پھانسی شدہ لاش نہر کے قریب ملی۔

 

پولیس نے بچی کے والد کی درخواست پر دفعہ 302 (قتل)، 376 (ریپ) اور 53 سی پی اے (چائلڈ پروٹیکشن) ایکٹس کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایس ایچ او کے مطابق پانچ گھروں کی پروفائلنگ مکمل کی جا چکی ہے، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ بچی کے ڈی این اے نمونے فارنزک لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں، جن کی رپورٹ کے بعد اصل ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

 

بچی کی نماز جنازہ بدھ کے روز اس کے آبائی علاقے میں ادا کی گئی، جس میں اہل علاقہ، سیاسی اور سماجی کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ جنازے میں شریک سیاسی اور سماجی کارکن حاجی فرمان علی نے اس موقع پر کہا "والدین کو اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے، کیونکہ زیادہ تر واقعات میں بچوں کے ساتھ زیادتی ان کے قریبی یا جاننے والے افراد ہی کرتے ہیں۔"

 

انہوں نے کہا کہ ہم ایک اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہاں ایسے قبیح واقعات نہیں ہو سکتے، مگر افسوس کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔


رکن صوبائی اسمبلی خالد خان مومند نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اس کیس میں فوری اور شفاف تحقیقات کرنی چاہئیں۔ ہم قانون سازی کے ذریعے ایسے جرائم کے خلاف سخت سے سخت سزا یقینی بنائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ پولیس تفتیش کے دوران ورثاء کو پولیس کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے تاکہ اصل ملزمان تک رسائی حاصل ہوسکیں۔

 

پاکستان میں بچوں کی حقوق پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق 2025 میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 

ساحل کی تازہ رپورٹ “Cruel Numbers 2025” کے مطابق پاکستان میں 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے 1,956 کیسز رپورٹ ہوئے، جو 2024 کے 1,630 کیسز کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہیں۔

 

ان میں سے 950 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، 605 اغوا، 192 لاپتہ ہونے اور 34 جبری یا ہرجانہ کی شادیاں شامل ہیں۔

 

ساحل کے مطابق یہ اعداد و شمار 81 قومی و علاقائی اخبارات اور براہ راست رپورٹس سے مرتب کئے گئے ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں اب بھی بچے جنسی تشدد کے خطرے سے محفوظ نہیں۔