پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان طالبان اور بھارت کی سرپرستی میں سرگرم گروہ "فتنہ الخوارج" نے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب سرحدی علاقوں پر حملہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بزدلانہ کارروائی سرحدی علاقوں میں عدم استحکام پیدا کر کے دہشتگردی کے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی۔فوجی ترجمان کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج نے بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملے کو پسپا کیا اور طالبان فورسز سمیت وابستہ دہشتگردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔
پاک فوج نے حق دفاع کے تحت سرحدی پٹی پر فیصلہ کن ردِعمل دیا، جس دوران افغان علاقے میں موجود طالبان کے کیمپس اور پوسٹس کو نشانہ بنایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائیوں میں طالبان کے کیمپس اور پوسٹس پر فضائی ضربیں بھی شامل تھیں، جو دہشتگردی کی تربیتی آماجگاہوں اور ان کے حمایتی نیٹ ورکس کے خلاف کی گئیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کارروائی کے دوران شہری جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بلا اشتعال کارروائیوں کے جواب میں پاک فوج نے افغان طالبان کی 21 پوزیشنز پر وقتی طور پر قبضہ کیا، جبکہ انٹیلیجنس اطلاعات کے مطابق کارروائیوں میں 200 سے زائد طالبان اور وابستہ دہشتگرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے تصدیق کی کہ دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 23 جوان جام شہادت نوش کر گئے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ افواج پاکستان اپنے عوام کی جان و مال اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق افغان سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جبکہ حالیہ اشتعال انگیزی طالبان کے وزیرِ خارجہ کے بھارت دورے کے دوران سامنے آئی، جس سے بھارت کے دہشتگردی میں کردار کی تصدیق ہوتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان مکالمے اور تعمیری سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، مگر اپنی خودمختاری کے دفاع میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔