اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل پاکستان تنظیم تاجران کے صدر کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ راولپنڈی کے نشاط سینما کی پراپرٹی پر قبضہ کرنے والے عناصر کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم امتناعی پر عمل درآمد کرتے ہوئے متنازعہ پراپرٹی کو فیصلہ آنے تک سیل کیا جائے، دونوں فریقین سے خالی کرایا جائے، جعلی دستاویزات کا فرانزک کروایا جائے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
یہ مطالبات انہوں نے نشاط سینما کے مالکان بیرسٹر لقمان باجوڑی، حاجی دلاور خان، بلال صادق، محسن صادق اور سپریم کورٹ کی وکیل آمنہ بانو ایڈوکیٹ سمیت دیگر تاجروں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیے۔
اس موقع پر بیرسٹر لقمان باجوڑی نے الزام عائد کیا کہ راولپنڈی کے راجہ بازار کے قریب واقع نشاط سینما پر دو سال سے قبضہ مافیا کا تسلط ہے، جبکہ کمشنر راولپنڈی مبینہ طور پر اس غیر قانونی قبضے کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں دوسری بار سرکاری نگرانی میں توڑ پھوڑ کی گئی، جو توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کا سرغنہ ملک عارف ایک بدنام زمانہ قبضہ گروہ کا سربراہ ہے، جس کے خلاف 25 مقدمات درج ہیں۔ 2018 میں راولپنڈی پولیس کی انکوائری میں بھی اسے فراڈی اور نوسر باز قرار دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود، وہ انتظامی اور پولیس افسران کی مبینہ حمایت سے سرگرم ہے۔
بیرسٹر لقمان نے مزید بتایا کہ ملک عارف نے نشاط سینما کی پراپرٹی کے لیے جعلی پاور آف اٹارنی بنائی تھی، جسے سپریم کورٹ نے منسوخ قرار دیا۔ اس کے باوجود کمشنر راولپنڈی نے اسی جعلی دستاویز کو درست قرار دیتے ہوئے ملک عارف کے نام رہائشی رجسٹری کروا دی، حالانکہ سینما کی زمین تجارتی نوعیت کی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ملک عارف کے گروہ نے 20 دسمبر 2024 کو لیاقت روڈ پر فائرنگ کی، جس سے ایک شخص جاں بحق اور دس زخمی ہوئے، مگر پولیس نے کارروائی کے بجائے الٹا سینما مالکان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرلی۔
پریس کانفرنس میں تاجروں نے وفاقی حکومت، عدلیہ اور نیب سے مطالبہ کیا کہ نشاط سینما کی ملکیت سے متعلق معاملات کی شفاف اور غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، ملوث سرکاری افسران اور قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے، اور تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔