حالیہ سیلاب اور کپاس کی پیداوار میں کمی کے باوجود پاکستان دنیا کے بڑے کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے، جسے ماہرین ملکی ٹیکسٹائل صنعت کے لیے ایک حوصلہ افزا پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اب بھی دنیا کے پانچ بڑے کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جو نہ صرف قومی معیشت بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بھی خوشی کی علامت ہے۔ یہ صنعت ملک میں روزگار کے مواقع، برآمدات اور زرمبادلہ کے حصول کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
اقوام متحدہ ہر سال 7 اکتوبر کو کپاس کا عالمی دن مناتی ہے تاکہ اس کی اقتصادی ترقی، تجارت اور غربت کے خاتمے میں اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ رواں سال کے عالمی دن کا موضوع “ہماری زندگی کا کپڑا” رکھا گیا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی زندگیوں میں کپاس کے کردار کو نمایاں کرنا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پولیسٹر کے بعد کپاس دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کپڑا ہے، جو عالمی ٹیکسٹائل کی مجموعی مانگ کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے۔ تقریباً 80 فیصد کپاس ملبوسات میں جبکہ بقیہ گھریلو ٹیکسٹائل اور صنعتی مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے۔
عالمی سطح پر کپاس کی پیداوار سے 2 کروڑ 40 لاکھ کسان وابستہ ہیں، جب کہ یہ فصل 10 کروڑ سے زائد خاندانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں کپاس آمدنی اور برآمدات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
پاکستان میں کپاس کی زیادہ تر پیداوار پنجاب اور سندھ میں ہوتی ہے، تاہم وفاقی حکومت نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی کپاس کی کاشت کو فروغ دینے کے اقدامات شروع کئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق پنجاب قومی پیداوار کا 68.5 فیصد فراہم کرتا ہے، اور ملک بھر میں 15 لاکھ کے قریب کسان کپاس اُگاتے ہیں، جن میں سے 90 فیصد پانچ ہیکٹر سے کم زمین کے مالک ہیں۔
پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری صنعتی ورک فورس کے 40 فیصد سے زائد حصے کو روزگار فراہم کرتی ہے، جبکہ یہ شعبہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 8 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ کپاس سے منسلک یہ صنعت ملکی برآمدات کا 60 فیصد پیدا کرتی ہے اور تقریباً ایک کروڑ افراد کو روزگار مہیا کرتی ہے۔
ملک میں اس وقت 1,050 جنریز، 430 ٹیکسٹائل ملز اور 350 کپاس کے بیج و تیل نکالنے والی فیکٹریاں فعال ہیں، جو کپاس کے شعبے کے استحکام اور قومی معیشت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔