رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ پولیس کے مطابق منگل کے دن علی الصبح تھانہ پڑانگ کی حدود میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو اشتہاری مجرمان ہلاک ہوگئے، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے چند روز قبل درب ماجوکے میں فائرنگ کر کے کانسٹیبل فصیح الدین کو شہید جبکہ اے ایس آئی قیصر خان کو زخمی کیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقابلے میں دو ملزمان فرار بھی ہوگئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ چار مطلوبہ ملزمان دو موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر پشاور کی جانب سے آ رہے ہیں۔ اطلاع پر ڈی ایس پی سٹی زرداد علی خان کی قیادت میں پولیس نفری تعینات کی گئی۔ پولیس کے مطابق جب موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تو انہوں نے موٹر سائیکل موڑ کر مبینہ طور پر پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس پر پولیس نے حقِ حفاظتِ خود اختیاری کے تحت جوابی فائرنگ کی۔ اس دوران دو ملزمان ہلاک جبکہ ان کے دو ساتھی فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں کا تعلق نوشہرہ سے ہے۔ جبکہ موقع سے دو کلاشنکوف اور دو موٹر سائیکل بھی برآمد کی گئی ہیں۔
ہلاک ملزمان نے 15 ستمبر کو درب ماجوکے میں ایک چھاپے کے دوران فائرنگ کر کے کانسٹیبل فصیح الدین کو شہید اور اے ایس آئی قیصر خان کو زخمی کیا تھا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایک ملزم قتل اور ڈکیتی سمیت سنگین مقدمات میں تھانہ اکبر پورہ کو مطلوب تھا، جس کے گرفتاری کیلئے اسی دن رات 9 بجے چھاپہ مارا گیا تھا۔
تاہم پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ہلاک شدہ ملزمان کے فراری ساتھی بھی گرفتار ہوسکیں۔
واضح رہے کہ اخباری رپورٹس کے مطابق 30 جون سے اب تک خیبرپختونخوا میں مختلف مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم اس کارروائی پر سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل ملا جلا سامنے آیا ہے۔ کچھ شہریوں نے سوشل میڈیا پر اس کو جعلی مقابلہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر ماورائے عدالت اقدامات کا الزام لگایا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ "پولیس کو شوٹ کا آرڈر کس نے دیا، عدالت اور قانون کا کیا کردار ہے؟" جبکہ بعض نے لاشوں کی تصاویر پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
دوسری جانب کچھ افراد نے پولیس کی کارروائی کو قابلِ تحسین قرار دیا اور اسے جرائم کے خاتمے میں مددگار قرار دیا۔ ایک شہری نے کہا کہ "ایسے عناصر کے خلاف یہی سخت کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ عدالتیں اکثر ایسے ملزمان کو رہا کر دیتی ہیں"۔