خیبر کی وادی تیراہ میں غیرت کے نام پر لڑکا اور لڑکی کو قتل کر دیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق لڑکے اور لڑکی کو فحش ویڈیوز کے الزام پر رشتہ داروں نے قتل کیا۔
اس واقعے سے ایک روز قبل قبیلہ برقمبرخیل کی قومی شوریٰ نے مبینہ طور پر فحش ویڈیوز اور غیر اخلاقی آڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے مقتولین کے گھروں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا۔
دو ماہ قبل سامنے آنے والی ان ویڈیوز کے بعد قومی شوریٰ نے انہیں قبیلائی اقدار اور روایات کے منافی قرار دے کر فیصلے کئے۔ قومی مشران حاجی ظاہر شاہ آفریدی اور کمال الدین کے مطابق گھروں کو جلانے کا اقدام قانونی یا شرعی ضابطوں کے تحت نہیں بلکہ آفریدی قبائل کی پرانی روایات کے مطابق کیا گیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ علاقے کا نام بدنام کرنے والے ایسے اقدامات کے مستحق ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد دیگر دو نوجوان علاقے سے لاپتہ ہو گئے ہیں۔ قومی شوریٰ کے اس فیصلے کو بعض قبائلی و سماجی حلقوں کی جانب سے حمایت بھی حاصل ہوئی ہے اور اسے روایات کے مطابق قرار دیا گیا ہے۔
تاہم اس واقعے کے حوالے سے ٹی این این نے ایس ایچ او تھانہ تیراہ سے بار بار رابطے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔