کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے منگل کو قبائلی عمائدین کے ساتھ ایک معاہدے میں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ وادی تیراہ میں عام شہریوں کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی سے زکوٰة یا عشر کے نام پر رقم وصول کریں گے۔
بار قمبر خیل کے عمائدین نے یہ پانچ نکاتی معاہدہ مقامی قبائلیوں کے اجتماع میں پیش کیا۔ معاہدہ پشتو زبان میں ٹی ٹی پی کے لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا تھا اور ’رہبری شوریٰ‘ کی مہر ثبت تھی۔ تاہم اس معاہدے میں وادی تیراہ سے عسکریت پسندوں کے انخلا کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
ٹی ٹی پی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی جدوجہد صرف سیکیورٹی فورسز اور ان کے حامیوں کے خلاف ہے، اس لیے وہ مقامی لوگوں کے ذاتی معاملات میں مداخلت کو غلط سمجھتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو کسی بھی قسم کی مداخلت سے روک دیا ہے۔
معاہدے کے مطابق ٹی ٹی پی کے ارکان کسی نجی مکان کو پناہ گاہ یا مورچے کے طور پر استعمال نہیں کریں گے، اور نہ ہی کسی سے زکوٰة یا عشر کے نام پر رقم لیں گے۔ خلاف ورزی کی صورت میں مقامی شکایت پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید یہ طے پایا کہ کسی کو اغوا یا تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا کیونکہ یہ عمل ان کی ’’مقدس مسلح جدوجہد‘‘ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ مقامی افراد کے قتل، اغوا یا تشدد کے واقعات کی شریعت کے مطابق تحقیقات کی جائیں گی اور قبائلی عمائدین شواہد فراہم کریں گے۔
یہ معاہدہ بار قمبر خیل قبیلے کی جرگہ اور ٹی ٹی پی کے درمیان بار باغ علاقے میں طے پایا۔ اس سے قبل 28 جولائی کو مذاکرات کے پہلے دور میں ٹی ٹی پی کمانڈروں نے مطالبات اپنی قیادت تک پہنچانے کے لیے وقت مانگا تھا۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں وادی تیراہ میں عشر دینے سے انکار پر ایک بچی جاں بحق اور دو معذور بھائی شدید زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد مقامی قبائل نے شدید احتجاج کیا اور سینکڑوں افراد نے قرآن اٹھا کر ٹی ٹی پی کے مرکز کا گھیراؤ کرتے ہوئے علاقے سے انخلا کا مطالبہ کیا۔