خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت کیپٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ پشاور کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں شہر کے بلدیاتی امور، آمدنی کے ذرائع اور جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے کہا کہ کیپٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل ملازمین کی وجہ سے وزیر باغ میں کروڑوں روپے لگانے کے باوجود صورتحال ناگفتہ بہ ہے، جس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔
سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ وحیدالرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میٹروپولیٹن کے زیر انتظام 518 کنال زمین، 4354 میونسپل پراپرٹی یونٹس اور تین تعلیمی ادارے آتے ہیں جبکہ ادارے میں مجموعی طور پر 200 ڈیلی ویجز ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پشاور شہر کے چار بس ٹرمینلز میٹروپولیٹن کے زیر انتظام ہیں جہاں سے اب تک 62 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی جا چکی ہے۔ اسی طرح میٹروپولیٹن کے زیر انتظام 25 دستکاری مراکز بھی فعال ہیں۔
اجلاس میں فائر بریگیڈ، تعلیمی و تکنیکی اداروں اور میونسپل انڈسٹریل ہومز کو متعلقہ محکموں کے حوالے کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ حکام کے مطابق فائر بریگیڈ مالی طور پر میٹروپولیٹن کیلئے بوجھ بن چکا ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ میٹروپولیٹن کے احاطے میں کوئی ریڑھی بان یا سٹال رجسٹرڈ نہیں جبکہ ریڑھی بانوں اور سٹالز کی اصل تعداد جاننے کیلئے ایک ہفتے میں سروے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شہر میں دو بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں کوہاٹی گیٹ کے ساتھ پانچ منزلہ پلازہ اور فقیرآباد میں تین منزلہ پلازہ شامل ہیں۔
وزیر بلدیات نے ہدایت کی کہ سرکلر روڈ پر لائٹنگ، بیوٹیفکیشن اور تجاوزات کے خاتمے کا کام آئندہ ہفتے سے شروع کیا جائے۔