ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
پاکستان میں اس بار سردی معمول سے زیادہ سخت ہوگی، ماہرین کی وارننگ Home / عوام کی آواز,ماحولیات /

پاکستان میں اس بار سردی معمول سے زیادہ سخت ہوگی، ماہرین کی وارننگ

پاکستان میں اس بار سردی معمول سے زیادہ سخت ہوگی، ماہرین کی وارننگ

رفاقت اللہ رزڑوال


پاکستان ایک بار پھر ایک مشکل موسم کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگلریکلچرآرگنائزیشن (ایف اے او) اور یو این او ایچ سی اے نے خبردار کیا ہے کہ 'لا نینا' نامی موسمی رجحان کے باعث اس سال سردیا پچھلی کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ سخت ہوسکتی ہے۔


ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی صرف درجہ حرارت کی کمی تک محدود نہیں ہوگی بلکہ اس کے اثرات زراعت، خوراک، صحت اور عام زندگی تک بھی پھیل جائیں گے۔


ماہرین موسمیات کے مطابق لا نینا ایک قدرتی موسمی مظہر ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب بحرالکاہل کے خط استوا کے قریب سمندری درجہ حرارت معمول سے کم ہو۔ جس کی وجہ سے ہوائیں، بادلوں اور بارشوں کا نظام بدل جاتا ہے جس کا اثر دنیا بھر کے موسموں پر پڑتا ہے۔


ماہر موسمیات ڈاکٹر نفیس مومند کے مطابق لا نینا اور ایل نینو دو برعکس ٹرمز ہیں، ایک موسم کو ٹھنڈا اور خشک بناتا ہے، جبکہ دوسرا گرم اور مرطوب، اسلئے اس سال پاکستان میں شدید سردی، خشک سالی اور غیر معمولی موسم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


اقوام متحدہ کے رپورٹ کے مطابق اس سال شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور شمالی پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں شدید برفباری اور یخ بستہ ہواؤں کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں اس سال کے سیلابوں سے متاثرہ ہزاروں خاندان ابھی تک کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے پاس نہ مناسب رہائش ہے، نہ گرم کپڑے، اور نہ ہی خوراک کے ذخیرے موجود ہیں۔


بونیر کی ایک بیوہ خاتون، گل مینا، جن کا گھراگست 2025 کے سیلاب میں بہہ گیا تھا، کہتی ہیں کہ بونیر میں سردی عام طور پر زیادہ ہوتی ہے، ابھی ہم گزشتہ سالوں میں ہونے والے چھوٹے موٹے موسمی حالات کے نقصانات سے سنبھلے بھی نہیں تھے کہ اوپر سے سردی کی موسم بھی آگئی۔


وہ کہتی ہے "میرا گھر حالیہ سیلاب میں مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے، موسم کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، بچوں کو رات کو سردی زیادہ لگتی ہے اور لکڑیاں خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہیں"۔


یہ الفاظ صرف بونیر کی ایک خاتون کی نہیں بلکہ ان جیسے متاثرہ سینکڑوں گھرانوں کی ہے جو اگلے سردیوں میں لا نینا کے اثرات کے وجہ سے مشکلات کا سامنا کریں گے۔


ایف اے او کے مطابق، لا نینا کے باعث کئی علاقوں میں بارشیں معمول سے کم ہوں گی، جس سے گندم، چاول اور کپاس کی فصلیں متاثر ہوسکتی ہے۔


رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کے ایل نینو نے ویسے ہی کاشتکاروں کو نقصان پہنچایا تھا، اب اگر لا نینا سے خشک سالی یا بے وقت بارشیں ہوئی تو خوراک کا بحران سنگین ہوجائے گا۔


ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کاشتکاروں کو خشک سالی برداشت کرنے والی بیجوں کی اقسام فراہم کی جائے، آبپاشی کے نظام کی مرمت کی جائے اور مال مویشیوں کیلئے خوراک اور ویکسین کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔

 
موسمیاتی تبدیلیوں کے ماہر عافیہ سلام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پہلے ہی سے لوگ اور جانور موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلاب کی زد میں ہیں اور اندیشہ یہی ہے کہ پہلے ہی سے متاثرہ افراد اور جانور مزید متاثر ہونگے۔


انہوں نے بتایا 'یہ بات بالکل واضح ہے کہ جانوروں کا چارہ پہلے ہی سے سڑ گیا ہے، جو لوگ جانور رکھتے ہیں اور ان کے لئے چارہ رکھتے ہیں تو کیا حکومت نے ان کیلئے کوئی انتظام کیا ہے، جو لوگ متاثر ہوئے ہیں، کیا ان کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں؟ تو میرے خیال میں ان کا جواب ابھی تک نفی میں ہیں"۔


عافیہ سلام کہتی ہے کہ ابھی ابھی ایسے جگہیں ہیں جہاں پانی کھڑا ہے، وہاں سے ڈینگی اور ملیریا کے رپورٹس آتے ہیں، اس سال لاہور اور پشاور میں ہزاروں لوگ پہلے ہی سے ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں، اگر آگے سے مزید سردی اور آلودگی رہی تو یہ انسانی اور جانوروں کی صحت کیلئے اور بھی خطرناک ہوسکتا ہے۔


یو این او سی ایچ اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے متاثرہ علاقوں میں 2 لاکھ سے زائد گھر اب بھی تباہ حالت میں ہیں۔ کئی سکول اور ہسپتال مٹی اور ملبے میں دبے ہیں، اور  یہاں پر تعلیم و صحت کی سہولیات بحال نہیں ہو سکیں۔رپورٹ کے مطابق ایسے میں اگر شدید سردی اور خشک سالی آ گئی تو انسانی المیہ ایک نئے بحران میں بدل سکتا ہے۔