اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف) جو دنیا بھر میں بچوں کی صحت، تعلیم، تحفظ اور فلاح کے لیے سرگرم ہے، نے خیبر پختونخوا میں حالیہ فلیش فلڈز سے بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی نقصان اور تباہی پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ 15 اگست سے اب تک صوبے میں 333 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 21 بچے بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ پرنیل آئیرنسائیڈ نے کہا کہ یہ سانحہ نہایت دلخراش ہے اور یونیسف متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہے۔
یونیسف نے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر ضروری ادویات روانہ کر دی ہیں اور حکومتِ پاکستان کی امدادی سرگرمیوں میں مزید تعاون کے لیے تیار ہے، تاکہ بچوں اور خاندانوں کی جانوں اور صحت کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
یونیسف کے مطابق اس آفت کا سب سے زیادہ بوجھ بچوں پر پڑ رہا ہے۔ بے گھر ہونا ، تعلیم کا متاثر ہونا اور صاف پانی کی کمی ان کی صحت و بقا کے لیے سنگین خطرات ہیں۔ ہنگامی صورتحال میں بچوں کو استحصال، بدسلوکی اور دیگر تحفظاتی خطرات کا بھی سامنا رہتا ہے، اس لیے انہیں فوری نفسیاتی اور سماجی معاونت فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ درجنوں اسکول مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کئی تعلیمی ادارے متاثرہ خاندانوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں میں بدل دیے گئے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیم اور محفوظ مقامات تک رسائی مزید محدود ہو گئی ہے۔
یونیسف نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ بچے ماحولیاتی تبدیلی میں سب سے کم کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس کے تباہ کن اثرات کی سب سے بھاری قیمت وہی ادا کر رہے ہیں
اعداد و شمار کے مطابق رواں برس مون سون کی بارشیں گزشتہ سال کی نسبت 50 سے 60 فیصد زیادہ شدید ثابت ہوئی ہیں۔ 26 جون سے اب تک 171 بچے جاں بحق اور 256 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مزید بارشوں، گرج چمک کے طوفانوں اور فلیش فلڈز کی پیش گوئی کے پیش نظر یونیسف نے ہائی الرٹ رہنے کا اعلان کیا ہے۔
یونیسف کی نمائندہ پرنیل آئیرنسائیڈ کےمطابق
ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر متاثرہ بچوں اور خاندانوں کو فوری امداد پہنچانے، بحالی کے عمل کو تیز کرنے اور آئندہ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہیں۔