ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
باجوڑ آپریشن، وائرل تصویر کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی! Home / خیبر پختونخوا /

باجوڑ آپریشن، وائرل تصویر کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی!

عبدالقیوم - 11/08/2025 870
باجوڑ  آپریشن، وائرل تصویر کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی!

 عبدالقیوم آفریدی

 

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں ممکنہ آپریشن کی وجہ سے متعلقہ علاقوں سے نقل مکانی شروع ہوگئی ہے ، مختلف سوشل میڈیا اکاونٹس سے نقل مکانی کی ویڈیوز اور تصاویر اپلوڈ کی جاری ہے ،انتظامیہ کے مطابق لوگ اپنی طرف سے محفوظ مقامات پر منتقلی کےلئے ماموند اور دیگر علاقوں سے اپنے گھروں کو چھوڑ کر جارہے ہیں ، دوسری جانب اس حوالے سوشل میڈیا پر پرانی ویڈیوز اور تصاویر اپلوڈ کی جاری ہے۔

 

جس کا اس انخلا سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ ایسی ہی ایک عمر رسیدہ خاتون کی تصویر جو گاڑی کی ڈیگی میں بیٹھی ہوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل  ہورہی ہے، کو صارفین کی جانب سے اس تصویر کو مختلف کیپشن کیساتھ باجوڑ آپریشن کیساتھ جوڑا جارہاہے۔

 

فیس بک پر باجوڑ پوسٹ نے نام مذکورہ تصویر پوسٹ کرکے کیپشن میں لکھا ہے کہ ممکنہ آپریشن باجوڑ ماموند میں ،ایک بوڑھی عورت موٹر کار میں نامعلوم مقام کی طرف بے یارو مددگار ہجرت پر مجبور ، اسی طرح یہی تصویر مختلف فیس بک اکاؤنٹس کے علاوہ دیگر متعدد اکاونٹ سے بھی پوسٹ کیا جا چکا ہے، حقیقت جاننے کےلئے اور لوگوں میں مزید بے چینی پھیلاننے سے روکنے کےلئے ہم نے اس تصویر کا جائزہ لیا کہ اس میں کتنی صداقت ہے۔

 

تصویر کی فیکٹ چیک کےلئے ہم نے آن لائن فیکٹ چیک ٹول  (ٹن آئی )کی مدد حاصل کی تحقیق کے بعد ویب سائٹ نے چند سیکنڈ میں تصویر کی اصلیت جانچنے کے لئے 76اعشاریہ 7بلین تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد، اس تصویر کو ٹوئٹر پر سعادات نامی ایکس اکاونٹ پر سال 2021جولائی 23کو پوسٹ کیا اور کیپشن میں لکھا کہ 'کیا المیہ اور دل کی شکستگی ہے ،قندھار میں 22 ہزار خاندانوں کو ہجرت پر مجبور ہونا پڑا۔

 

یہ افغانستان کےلئے نہایت کھٹن دن ہے یا نہیں یہ کبھی معلوم نہیں ہوسکا کہ اس عورت کے آنسو ایک جنگ سے کتنے قیمتی ہے، ایک بے گھر عورت کی آہوں میں چھپی فریاد '۔

 

ہماری فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوگیا کہ بوڑھی عورت کی یہ تصویر باجوڑ سے ہونیوالے والی نقل مکانی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ تصویر افغانستان کی ہے جوصوبہ قندھار کی جانب گاڑی جارہی تھی اور پہلی بار اس تصویر کو سعادات حسن نامی سابقہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے 2021 میں شیئر کی گئی ۔


پشاور میں کام کرنے والے صحافی انور زیب جو فیکٹ چیک کے حوالے سٹوریز کرتے ہیں نے بتایا کہ عمومی طور پر شول میڈیا پر ایسی خبریں ،تصاویر اور ویڈیوز صارفین بغیر تصدیق کرتے ہوئے اپلوڈ اور شیئر کرتے ہیں اور ہر تصویر اپنے کیپشن کیساتھ شیئر بھی کی جاتی ہے۔ ایسے جعلی، پرانے یا غیر متعلقہ تصاویر، ویڈوز سے نہ صرف علاقے میں افراتفری پیدا ہوسکتی ہے بلکہ عوام اور حکومت کے مابین عدم اعتماد کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

انور زیب نے کہا کہ سوشل میڈیا صارفین کو چاہئے کہ کسی بھی خبر ،تصویر یا ویڈیو پوسٹ یا شیئر کرنے سے پہلے اس بارے آن لائن تحقیق کرے تاکہ جعلی ،اور غیر مستند خبروں سے خود بھی بچ سکیں بلکہ ان سے جڑے لوگوں کو بھی بچایا جاسکے ۔

تازہ ترین