مردان عبدالولی خان یونیورسٹی کانووکیشن میں تاخیر سے طلباء بے چینی کا شکار
حدیبیہ افتخار
مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے کانووکیشن میں تاخیر سے طلباء میں بے چینی پھیلنے لگی۔ طلباء کا کہنا ہے کہ ان سے رجسٹریشن فیس بھی کئی مہینے پہلے لی گئی ہے تاہم ابھی تک کانووکیشن نہ ہوسکا۔
طلباء کے مطابق 2016,17,18 میں یونیورسٹی سے ڈگری مکمل کرنے والے طلباء کے لئے سال 2022 میں کانووکیشن منعقد کیا گیا لیکن 2019,20,21 میں عبدالولی خان یونیورسٹی سے ڈگری مکمل کرنے والے طلباء ابھی تک کانووکیشن کے منتظر ہے۔ کانووکیشن فروری 2023 میں شیڈول تھا لیکن ابھی تک نہیں ہوا۔ طلباء سے کانووکیشن کی رجسٹریشن فیس بھی لی گئی اور ایک دفعہ تو تاریخ بھی مقرر کی گئی کہ دو ہفتے بعد کانووکیشن ہے طلباء تیاری کریں دو ہفتے تو کیا 6 ماہ گزر گئے کانووکیشن نہ ہونا تھا سو نہ ہوا۔۔
"کانوکیشن کا نوٹیفیکیشن اور اس کی رجسٹریشن کے لئے فنڈ لینا محض ایک دھوکا تھا اور کچھ نہیں” یہ کہنا ہے مردان کے نواحی علاقے رستم سے تعلق رکھنے والی سائقہ شاد کا جس نے 2019 میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ صحافت ڈیپارٹمنٹ سے اپنی ڈگری مکمل کی۔ ان کا کہنا ہے کہ کافی محنت اور لگن سے انہوں نے تعلیم حاصل کر کے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ان کو امید تھی کہ جس طرح دیگر یونیورسٹیز کے طلباء کانووکیشن ہال میں میڈل اور ڈگری حاصل کرکے خوشی مناتے ہیں وہ بھی اپنے کلاس فیلوز کے ساتھ ایسی خوشی منائے گی مگر یونیورسٹی کی جانب سے کانووکیشن کا انعقاد نہ ہوسکا اور بار بار تاخیر سے لگتا ہے ان کا یہ شوق ادھورا ہی رہے گا۔۔۔
سائقہ کا کہنا ہے کہ جیسے ہی یونیورسٹی نے کانووکیشن کے لیے نوٹیفیکیشن بھیجا گیا انہوں نے دو دن کے اندر رجسٹریشن فیس جمع کرائی جو کہ باقی یونیورسٹیز کے مقابلے میں کافی زیادہ تھی مگر آج تک کانووکیشن کا کچھ پتہ نہیں چلا۔
سائقہ نے بتایا کہ بہت انتظار کے بعد بھی جب کانووکیشن کا کچھ پتہ نہ چلا تو یونیورسٹی سے ڈگری کا مطالبہ کیا کیونکہ جاب کے لئے اپلائی بھی تو کرنا تھا شکر ہے یونیورسٹی نے ڈگری تو دی لیکن وہ بھی ایسی حالت میں آئی کہ گھر میں دکھانے کے قابل نہ تھی۔ ڈگری ایسے بھیجی ہے جس طرح آپ کسی جاب کے لئے اپلائی کرتے ہیں اور وہ ٹیسٹ کے لئے لیٹر بھیجتا ہے ایسی ہی یونیورسٹی سے ہمیں ڈگری ملی۔ یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور گلہ کیا تو معلوم ہوا کہ نہ ہی ان کے پاس ڈگری فولڈرز ہے اور نہ کانوکیشن کے لئے گاؤنز اور کیپ۔۔۔
یہ صرف ایک طالبہ کی کہانی نہیں ہے جس سٹوڈنٹس سے بھی پوچھ لیں ہر کوئی شکایات کی نئی کہانی سنا رہا ہے۔۔
لبنٰی آفتاب نے سال 2020 میں عبدالولی خان یونیورسٹی سے بی ایس ماس کمیونیکیشن میں پہلی پوزیشن حاصل کی مگر لبنی کو بھی گولڈ میڈل کا انتظار ہے کہ کب ملے گا۔۔
لبنٰی نے بتایا کہ 2022 میں کانووکیشن منعقد ہوا تو وہ اور دیگر طلباء جنہوں نے پوزیشن حاصل کئے تھے وہ کافی خوش تھے کہ اگلے سال کانووکیشن میں وہ بھی گاون پہن کر گولڈ میڈل حاصل کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا اور وہ جنوری کے مہینے سے آج تک انتظار کر رہی ہیں۔
لبنی نے بتایا کہ یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے کانووکیشن ڈیلے ہونے کے بارے میں کوئی خاص وجہ تو نہیں بتائی مگر یہ ضرور بتایا کہ گورنر ٹائم نہیں دے رہے، جبکہ باقی یونیورسیٹیز میں باقاعدگی سے کانووکیشنز ہو رہے ہیں۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی پشاور یونیورسٹی میں کانووکیشن منعقد ہوئی اور گورنر نے اس میں شرکت کی۔
یونیورسٹی کی ایک اور طالبہ نے بتایا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ گورنر آخر ان کی ہی یونیورسٹی کو کیوں وقت نہیں دے رہے۔ کیا گورنر کی عبدالولی خان یونیورسٹی سے کوئی خاص دشمنی ہے؟ اگر باقی یونیورسٹی میں کانووکیشنز باقاعدگی سے ہو رہے ہیں تو اس یونیورسٹی میں کیوں نہیں ہورہے۔
دوسری جانب عبدالولی خان یونیورسٹی کے ایڈیشنل کنٹرولر آف ایگزامنیشن ہے نے بتایا کہ ملک کے سیاسی حالات ٹھیک نہیں ہے اسلئے وہ کانووکیشن نہیں کر سکے۔ ڈاکٹر عامر نے بتایا کہ ممکن ہے گرمی کی شدت کم ہونے پر 15 سے 30 ستمبر کے درمیان یونیورسٹی کانووکیشن کا انعقاد ممکن بنائے۔
خیال رہے عبدالوالی خان یونیورسٹی 2009 میں بنی اور مختصر عرصے میں ملک میں بڑا نام بھی کمایا۔ عبد الولی خان یونیورسٹی کا شمار پاکستان کی بہترین یونیورسٹیز میں ہوتا ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طلباء مختلف ڈیپارٹمنٹس سے اپنی ڈگری مکمل کرتے ہیں۔