20 سال سے کھوئے ہوئے دو دوستوں کا دوبارہ ملنا
رعناز
سنا ہے دوستی ایک شفاف اور پیار سے بھرا ہوا رشتہ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو دوست خونی رشتوں سے بھی زیادہ عزیز ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک انمول اور نرالہ رشتہ ہوتا ہے۔ پل میں ناراضگی تو پل میں دوبارہ سے خوش ہونا، اسے کہتے ہیں سچی دوستی۔ میں بذات خود ان ساری باتوں کو مانتی ہوں کیونکہ میری بھی ایک دوست ہے جو مجھے بہت عزیز ہے۔ لیکن آج میں اپ کو اپنی امی اور ان کی دوست کی کہانی سناؤں گی، جس کو سن کر یقینا آپ کو خوشی بھی ہو گی اور ساتھ میں حیرانگی بھی۔
میں نے جب سے ہوش سنبھالا تھا تو میری امی روزانہ نہیں تو ہر دوسرے دن اپنی دوست کے قصے سنایا کرتی تھی۔ امی کہتی تھی کہ میں اور میری دوست ایک ہی محلے میں پلے بڑے جوان ہوئے تھے۔ ایک ساتھ سکول جانا، ایک ساتھ مدرسے جانا اور ایک ساتھ کھیلنا کھودنا۔ جوان ہونے کے بعد خوش قسمتی کی بات یہ تھی کہ دونوں کی شادی بھی ایک ہی شہر میں ہوئی۔ شادی کے بعد بھی ایک دوسرے کے گھر ایسا آنا جانا لگا رہتا تھا جیسا شادی سے پہلے ہوا کرتا تھا۔ زندگی کے 22 سال ایک سال گزارنے کے بعد ایک عجیب اور بہت تلخ موڑ ان دونوں دوستوں کی زندگی میں آیا۔
وہ تلخ موڑ یہ تھا کہ امی کی دوست کے شوہر کا ایکسیڈنٹ ہوا جس میں وہ وفات پا گئے۔ امی کہتی ہے کہ میری دوست کے والدین اور باقی گھر والے آئے اور میری دوست کو اپنے ساتھ کراچی لے گئے، کیونکہ میری دوست کے گھر والے کراچی شفٹ ہوئے تھے۔ امی نے کہا کہ مجھے ایسا لگا جیسے کہ ہم دونوں دوست ساری عمر کے لیے ایک دوسرے سے بچھڑ گئے ہیں۔ کیونکہ وہ ایک ایسا زمانہ تھا جس میں نہ موبائل فون ہوا کرتا تھا نا ٹیلی فون، جس کی وجہ سے 22 سال میری اور میری دوست کا کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔ میری امی اپنی دوست کے پیچھے بہت خفا ہوا کرتی تھی۔ اکثر اس کی اور اپنی تصویروں کا البم اٹھا کے تصویریں دیکھا کرتی تھی۔ کچھ دنوں بعد اپنی اور اپنی دوست کی تصویروں کے البم کی خود صفائی کیا کرتی تھی، ساتھ میں مجھے بھی کہتی تھی کہ آؤ تم بھی دیکھو یہ ہے میری دوست!
آج سے پورے تین دن پہلے یہ 20 سالوں کے بچھڑے ہوئے دوست ایک دوسرے سے واپس مل گئے۔ اب آپ لوگوں کے ذہنوں میں بھی ایک سوال اٹھ رہا ہوگا کہ اخر یہ دونوں دوست ملیں کیسے؟ آئیے کہانی کو پورا کرتے ہوئے یہ بھی اپ کو بتاتی چلوں۔ دو دن پہلے ہمارے محلے میں ایک نیا گھر بنا تھا جس میں قران خوانی ہو رہی تھی۔ امی بھی چلی گئی قران خوانی کے لیے ۔جب امی واپس گھر ائی تو ان کی 20 سالوں کی بچھڑی ہوئی دوست بھی ساتھ آئی۔ دونوں دوستوں کے چہروں پر ایک عجیب خوشی تھی اور میرے چہرے پہ ایک عجیب حیرانگی اور سوال تھا کہ اخر یہ دونوں دوست ملی کیسے؟ میں پوچھے بغیر نہ رہ سکی۔ میں نے پوچھا امی آپ تو ہمسایوں کے گھر گئی تھی قران خوانی کے لیے تو آپ کی دوست آپ کے ساتھ کیسے؟ امی نے بتایا کہ جو محلے میں نیا گھر بنا ہے ،جہاں قران خوانی کے لیے گئی تھی تو وہ میری دوست کے چچا زاد بھائی کا گھر ہے اور میری دوست وہاں آئی ہوئی تھی۔
تو یہ تھی میری امی اور ان کی دوست کی دوستی کی کہانی۔ یہ صورتحال دیکھ کر میں تو حیران رہ گئی۔ یقینا یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ اس صورتحال کو دیکھ کر مجھے اس بات کا پکا یقین ہو گیا کہ اگر قسمت اور نصیب میں دوبارہ ملنا لکھا ہو تو 20 سال بعد بھی لوگ مل جاتے ہیں بس دل میں سچا پیار اور پختہ یقین ہونا چاہیے۔
دوستی ایک خوبصورت احساس ہے۔ دوستی اعتماد اور دکھ سکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا نام ہے۔ یہ بہت ہی قیمتی رشتہ ہوتا ہے جو اگر آپ اچھے طریقے سے نبھائیں تو یہ عمر بھر کے ساتھ کا نام ہے۔ اگر ایک انسان کے پاس سچا دوست ہو تو وہ اپنی زندگی بہت خوشگوار طریقے سے گزار سکتا ہے۔ آخر میں میں یہی کہنا چاہوں گی کہ جس کے پاس بھی مخلص اور سچے دوست ہیں تو انہیں ہمیشہ ان کی قدر کرنی چاہیے تاکہ ان کی زندگی ہمیشہ خوشگوار اور خوشیوں سے بھری رہے۔