”کورونا ایک عالمی وباء اور حقیقت، علاج یا ویکسین لگانا سنت نبویؐ ہے”
عبدالستار
پاکستان میں کورونا وائرس کے خلاف لگنے والی ویکسین کے متعلق افواہوں کے بارے میں علمائے کرام کا ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے جن کے مطابق کورونا ایک عالمی وباء اور حقیقت ہے اور وباء کا علاج یا ویکسین لگانا سنت نبویؐ ہے۔
خیبر پختونخوا میں جب کورونا وائرس کے حملے شروع ہوئے تو کچھ مذہبی لوگوں کی جانب سے مساجد میں کورونا وائرس کے خلاف منفی پروپیگنڈے شروع ہوئے اور اُن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگیں جس پر ویکسین کے بارے میں حلال اور حرام کی بحث چھڑ گئٰی اور عوام کے اذہان میں منفی رجحان پیدا ہونے لگا۔
کورونا وائرس کے حلال یا حرام ہونے کے تنازعے کے حل کیلئے جمعہ کے خطبے میں مولانا حافظ عبدالجبار بتاتے ہیں کہ روحانی تربیت کے ساتھ جسمانی نشوونما کا خیال رکھنا لازم ہے، ”موجودہ حالات میں کورونا وائرس نمودار ہوا ہے تو اس سے نمٹنے کیلئے ویکسین لگانے میں کوئی قباحت موجود نہیں۔”
اس سے قبل پاکستان کے صدر عارف علوی نے رواں سال جون کے اوائل میں علماء اور مشائخ سے ملاقات میں کہا تھا کہ علمائے کرام کورونا ویکسینشن کیلئے خصوصی ترغیب دیں کیونکہ مساجد کے منبر اور محراب عوام کی تدریس کیلئے اہمیت رکھتے ہیں۔
مولانا عبدالجبار کہتے ہیں کہ قرآن اور احادیث سے ثابت ہے کہ کسی مرض کا علاج کرنا سنت نبوی ہے اور کہا کہ پیغمبرﷺ نے اپنے معدے کی بیماری کے دوران مختلف اطباء سے علاج کیا ہے، اسی طرح صحابہ کرام نے بھی اپنے امراض کے علاج کئے ہیں۔
مولانا کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ حالات کی وجہ سے دنیا میں مختلف قسم کی وبائیں ظاہر ہوتی ہیں بالکل اسی طرح ان میں سے ایک کورونا وبائ بھی ہے اور جس سے تحفظ کیلئے کورونا ویکسین متعارف ہوئی ہیں تاکہ بچوں، بڑوں، بوڑھوں اور خواتین کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان میں آبادی کا بیشتر حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جن کی تربیت اور مذہبی عقائد میں علمائے کرام کا اہم کردار ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ آیاز نے کہا ہے کہ وباء میں احتیاط عین شرعی تقاضا ہے اور کہا ہے کہ کورونا کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے والے افراد انسانیت سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ کورونا ویکسین روزے کی حالت میں بھی لگائی جا سکتی ہے۔
مولانا عبدالجبار نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا میں عوام علمائے کرام سے عقیدت اور احترام کا ایک مضبوط رشتہ رکھتے ہیں، ”اگر علمائے کرام ویکسین لگانے کے حوالے سے آواز اُٹھائیں تو وہ دن دور نہیں کہ عوام ویکسنیٹ ہو جائیں گے۔”
عبدالجبار کہتے ہیں کہ انہوں نے خود ویکسین کی پہلی ڈوز لی ہے اور دوسری خوراک کے ایام مکمل ہونے کے بعد لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ علمائے کی حمایت حاصل کرے تو پوری آبادی آسانی سے ویکسینیٹ ہو جائے گی۔