”میری بیٹی کو ویکسین لگوانے کے بعد کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ٹیچرز ہوں گے”
انیلہ نایاب
”خود بھی اولاد نا ہونے کی وجہ سے کسی سے بچی گود لی اور اب اس کو بھی کورونا ویکسین لگا کر ساری عمر کے لئے بانجھ بنا دوں، یہ نہیں ہو سکتا۔” یہ کہنا ہے ایک والدہ کا جو کسی بھی صورت اپنی بچی کو ویکسین لگانے کے حق میں نہیں ہیں۔
پشاور کی رہائشی فوزیہ نامی خاتون کہتی ہیں، ”کل کو بیٹی کی شادی بھی کرنی ہے، اپنی جوان بیٹی کی زندگی اپنے ہاتھوں سے برباد نہیں کر سکتی، یہ میری اپنی بیٹی نہیں ہے، میں نے گود لی ہے، میرے اپنے بچے نہیں تھے، میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کے تو بچے ہوں، کرونا ویکسین سے خواتین بانجھ ہو جاتی ہیں میرے شوہر نے سختی سے منع کیا ہے ہم اس کی اجازت نہیں دیتے کہ ہماری بچی کو کرونا ویکسین لگائی جائے۔”
حکومت کی طرف سے حال ہی میں 15 سال سے لے کر 18 سال تک کے نوجوانوں کو کورونا ویکسین لگانے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے اس حوالے سے تمام تعلیمی اداروں کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ وہ جلد از جلد ڈیٹا جمع کروائیں تاکہ اس کے مطابق ہر ایک تعلیمی ادارے کو ویکسین جاری ہو سکے۔
محکمہ صحت کی طرف سے موبائل ٹیمیں ہر ایک تعلیمی ادارے میں طلبہ اور طالبات کو ویکسین لگائیں گی، حکومت کے اس فیصلے پر طلبہ و طالبات کے والدین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
فرزانہ نامی ایک اور خاتون نے، جن کی بیٹی گورنمنٹ سکول میں جماعت نہم کی طالبہ ہے، واضح کیا، ”میری بیٹی کو ویکسین لگوانے کے بعد کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ٹیچرز ہوں گے۔”
اگر ایک طرف والدین اپنے بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کے حق میں نہیں ہیں تو دوسری جانب کچھ ایسے والدین بھی ہیں جو حکومت کے اس فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ ایسی ہی ایک والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کے تمام افراد نے کورونا ویکسین لگوا لی ہے، انہیں بھی فکر تھی کہ اگر ان کے بچوں کو اللہ نہ کرے کورونا ہو گیا تو پھر کیا ہو گا، وہ حکومت کے اس فیصلے سے کافی خوش ہیں۔
دوسری جانب ایک سرکاری ہائی سکول کی پرنسپل کے مطابق حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے تحت 15 سال سے 18 سال تک کے تمام طلباء کو کورونا ویکسین لگوانا ہے جبکہ اس کے برعکس والدین کا ان پر کافی دباؤ ہے کہ اگر ان کی بچیوں کو کورونا ویکسین لگوائی گئی اور ان کی بچیوں کو کچھ بھی ہوا تو اس کا ذمہ دار سکول اسٹاف ہو گا۔
تاہم ایل آر ایچ کورونا ویکسینیشن سنٹر کے انچار ڈاکٹر محمد زبیر بھٹی کا پیغام ہے ان والدین کے لیے جن کے بچے 15 سال سے لے کر 18 سال کے درمیان میں ہیں، کہ اپنے بچوں کو جلد از جلد کورونا ویکسین لگوائیں، یہ فائزر ویکسین ہے جو امریکہ نے بنائی ہے، ”امریکہ میں فائزر ویکسین 5 سال سے اوپر کے بچوں کو بھی لگ رہی ہے۔”
گورنمنٹ نے گائیڈ لائن دی ہے کہ 15 سال سے اوپر کے بچوں کو فائزر ویکسین ری کمنڈ کی گئی ہے کیونکہ یہ باقی ساری ویکسینوں سے اچھی ہے، اس لیے یہ مشورہ ہے کہ ہر سکول اور کالج میں ہر سٹوڈنٹ کو ویکسین لگانے کے لیے موٹیویٹ کیا جائے تاکہ وہ مستقبل میں ایک اچھے معاشرے کی بنیاد ڈال سکیں۔