چارسدہ: ادویات پر انکم ٹیکس کے خلاف ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ سراپا احتجاج
محمد باسط خان
حکومت نے ادویات کے شعبے کو بھی انکم ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت ادویات مینوفیکچرز کو ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز اور ریٹیلرزسے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کر کے حکومتی خزانے میں جمع کروانا ہوگا.
ان ٹیکسز کیخلاف پاکستان ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ چارسدہ کی جانب سے فاروق اعظم چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. مظاہرین نے روڈ کو ہر قسم ٹریفک کے لئے بند کرکے حکومت کیخلاف نعرہ بازی بھی کی.
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ چارسدہ کے صدر حاجی صدیق اللہ نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں 236 جی اور 236 ایچ قانون کے تحت تمام ادویات پر ایڈونس انکم ٹیکس لاگو کیا ہے جو کیمسٹ اینڈ ڈرگ ڈیلر کیساتھ سراسر ناانصافی ہے.
انکا کہنا تھا کہ ادویات پر ٹیکس تب لاگو کیا جاتا ہے جب کوئی دکاندار اسے خریدتے ہیں اور پھر اسے بازار میں فروخت کرتے ہیں لیکن یہاں کیمسٹ پر ایڈوانس ٹیکس لاگو کیا گیا ہے. حکومت کے فیصلہ کے مطابق ادویات بنانے والوں کو خریداروں سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کر کے خزانے میں جمع کروانا ہو گا۔
ادویہ سازوں کو خریداری اور فروخت کا ریکارڈ ہر دو ہفتے بعد ایف بی آر میں جمع کروانا ہو گا جبکہ مجموعی ریونیو اقدامات سے ادویات کے ڈسٹری بیوٹر، ہول سیلرز اور ریٹیلر ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔
صدیق اللہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کاروبار میں آسانی نہیں بلکہ مشکلات بڑھیں گی اور بد عنوانی کا اندیشہ رہے گا جبکہ ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ بھی شروع ہو سکتا ہے۔ اس کا زیادہ اثر ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز پر پڑے گا اور انکی کاروباری لاگت بڑھ جائے گی کیونکہ صرف ایک شہر چارسدہ میں سینکڑوں میڈیکل سٹورز ہیں اور ان سے شناختی کارڈ اور این ٹی این کا حصول اور ان میں فائلر اور نان فائلر کی تخصیص دقت طلب اور متنازع عمل ہو گا لیکن یہاں دکاندار ٹیکس کس سے وصول کریگا کیونکہ اسکے لئے کوئی طریقہ کار موجود ہی نہیں ہے۔
صدیق اللہ نے بتایا کہ ادویات پہلے ہی سے دو سو فیصد تک مہنگی ہوچکی ہے جو عام عوام کیساتھ بھی سرا سر نا انصافی ہے. ڈسٹری بیوٹرز کے لئے نان فائلرز اور فائلرز کا ڈیٹا جمع کرنا اور ان سے ایڈوانس ٹیکس کی وصولی مشکل کام ہے جس کے لئے انھیں اضافی سٹاف رکھنا ہو گا جو خریداروں سے نصف اور ایک فیصد ٹیکس ایڈوانس میں کاٹیں جس سے کاروباری تنازعات جنم لینے کا امکان ہے.
اس کے ساتھ ساتھ ناقص اور سمگل شدہ ادویات بھی مارکیٹ میں جگہ بنا سکتی ہیں اس لئے یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ کیونکہ عام شہری جب رجسٹرڈ ادویات کے بارے میں پوچھتے ہیں تو ریٹ بتانے پر وہ رجسٹرڈ ادویات کی بجائے غیر رجسٹرڈ انڈین ادویات خریدنے پر مجبور ہو جاتا ہے کیونکہ انکی قیمت رجسٹرڈ ادویات سے کافی کم ہوتی ہے.
صدیق اللہ نے کہا کہ ملک کے تمام ہول سیلرز اور ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی کا کام مینوفیکچررز اور امپورٹرز پر ڈالنے کے بجائے حکومت خود کرے نہ کہ اسکا بوجھ تاجر برادری پر ڈالے۔ ہم مزید ادویات پر بے جا ٹیکسز دینے کو ہر گز تیار نہیں کیونکہ عام آدمی کی قوت خرید اب ختم ہوچکی ہے اور بے جا ٹیکسسز سے ہم بھی بمشکل دو وقت کی روٹی کمانے پر مجبور ہے.
انہوں نے بتایا کہ ہم حکومت کو اس بات پر مجبور کرینگے کہ وہ اس غیر قانونی ٹیکسز کو ختم کریں ورنہ ہم پورے صوبے میں اسکے خلاف ہڑتال کرنے پر مجبور ہوجائنگے.