خیبر پختونخوا

پی کے 63 نوشہرہ، ”اختیار ولی کی کامیابی وزیردفاع پرویز خٹک کی شکست ہے”

سید ندیم مشوانی

پی کے 63 نوشہرہ کے ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار اختیار ولی کی کامیابی کو وفاقی وزیردفاع پرویز خٹک کی سیاسی شکست تصور کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نوشہرہ کے ضمنی الیکشن پی کے 63 پر پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار دوسرے نمبر پر ہے۔

الیکشن کمشن کے زرائع کے مطابق غیرسرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار اختیار ولی 20,971 ووٹ لے کر کامیاب امیدوار قرار پائے ہیں، ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے نامزد امیدوار میاں عمر کاکا خیل نے 16,883 ووٹ لئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار 4206 ووٹ اور تحریک لیبک پاکستان کے امیدوار قاری ثناءاللہ نے 61 ووٹ حاصل کئے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنان کا رسالپور، نوشہرہ کینٹ،نوشہرہ کلاں، آمان گڑھ میں جشن ڈھول کی تھاپ پر جشن، مریم نواز کا اختیار ولی کو مبارک باد کا ٹیلی فون، مریم نواز کے مطابق اختیار ولی کی جیت ووٹ کو عزت دو کے موقف کی کامیابی ہے۔

پی کے 63 کے ضمنی الیکشن کلیدی اہمیت کے حامل تھے، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما پرویز خٹک نے الیکشن میں دعوی کیا تھا کہ اگر وہ لکڑی کے تنکے کو بھی کھڑا کر دیں تو کامیاب ہو جائے گا، نوشہرہ کی عوام نے ان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔

ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی شکست پرویز خٹک کے خاندانی اختلافات نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ پرویز خٹک کے چھوٹے بھائی صوبائی وزیر لیاقت خٹک کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے سابق ڈسٹرکٹ ممبران اور بلدیاتی کونسلرز نے تحریک انصاف کے امیدوار کے بجائے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار اختیار ولی کی حمایت کی جس نے تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست سے دوچار کر دیا۔

صوبائی اسمبلی کے ممبر اور سابق وزیر ایکسائز میاں جمشید الدین کاکاخیل کی کورونا وائرس سے وفات کے بعد خالی رہ جانے والی نشست پر پرویز خٹک کے اپنے چھوٹے بھائی صوبائی وزیر لیاقت خٹک کے ساتھ اختلاف پیدا ہوئے۔

وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک نہیں چاہتے تھے کہ ان کے بھتجے احد خٹک کو صوبائی اسمبلی پی کے 63 کا ٹکٹ مل سکے۔لیاقت خٹک اور احد خٹک نے پرویزخٹک کے خلاف سابق بلدیاتی کونسلر ڈسٹرکٹ ممبران کا ایک بڑا گروپ منظم کیا۔ پرویز خٹک کے رویے سے ڈسٹرکٹ ممبران کی بڑی تعداد ناراض ہے جس کا فائدہ لیتے ہوئے لیاقت خٹک نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر منظم انداز میں ان تمام ناراض ناظمین، ڈسٹرکٹ ممبران کو جمع کیا اور وفاقی وزیر دفاع کے خلاف ایک منظم مہم شروع کی۔

احد خٹک نے پی کے 63 کے الیکشن میں نوشہرہ کلاں، آمان گڑھ، بدرشی اور دیگر علاقوں کے اکثر سابق کونسلر ممبران، ڈسٹرکٹ ممبران اور تحصیل ممبران کو جمع کر کے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار اختیار ولی کی کھل کر حمایت کی۔

پرویزخٹک نے ایک سیاسی غلطی کرتے ہوئے نوشہرہ کلاں کے گنجان آباد علاقے نوائے کلے میں ڈسٹرکٹ ممبر حاجی نوشیر خان کے خلاف ایک دوسرے گروپ کو تحریک انصاف میں شامل کیا اور حاجی نوشیر خان کے گھر کے قریب جنازہ گاہ میں شمولیتی جلسہ کا بڑا پروگرام کرنے کا اعلان کیا جس سے اس علاقے میں کشیدگی بھیلی، سابق ڈسٹرکٹ ممبر حاجی نوشیر خان اور خورشید خان کے درمیان شمولیتی جلسہ کے تنازعہ پر مسلح تصادم ہوا اور خورشید خان کا بھائی اس مسلح تصادم میں جاں بحق ہو گیا جس سے علاقے میں وفاقی وزیردفاع پرویزخٹک کی شہرت مزید خراب ہو گئی، عوامی حلقوں کے مطابق اس تصادم کی وجہ وزیردفاع ہیں،جس کا نقصان ضمنی الیکشن میں بھی ہوا عوام نے تحریک انصاف کے خلاف ووٹ دیا۔

اختیار ولی کی کامیابی میں ان کی بھرپور الیکشن مہم کے علاوہ پاکستان پیلز پارٹی، قومی وطن پارٹی اور جمیعت علماء اسلام ف کی حمایت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

یاد رہے کہ پرویز خٹک نے ضمنی الیکشن سے دو ہفتہ قبل مانکی شریف اپنے آبائی گاؤں میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اگر عمران خان کے ساتھ میں بدمعاشی کروں تو اس کی حکومت ایک دن بھی نہ چل سکے، میں اگر ایک تیلی کو بھی کھڑا کر دوں تو وہ کامیاب ہو گا۔

ضمنی الیکشن میں اس تقریب سے عوام کے اندر بہت اشتعال تھا، پرویزخٹک کے غرور اور تکبر کی وجہ سے نوشہرہ کی عوام میں ان کی محبت میں بہت کمی واقعہ ہوگئی ہے۔

مستقبل میں ان کی قومی اسمبلی کی دونوں سیٹوں کو بچانا بھی بہت مشکل لگ رہا ہے، ضمنی الیکشن میں تحریک  انصاف کی شکست کو نوشہرہ کی عوام پرویز خٹک کی شکست تصور کر رہی ہے، آنے والے دنوں میں پرویزخٹک کی مقبولیت میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button