جرائمماحولیات

پولیس: صوابی اور مہمند میں 176 کنال اراضی پر پوست کی کاشت تلف کر دی گئی

عصمت خان

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پوست کی کاشت کے مکمل خاتمے کے لیے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت پوست کاشت کرنے والوں کی محض فصلیں ہی تباہ نہیں کی جاتیں بلکہ ذمہ داروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے.

خیبر پختونخوا بشمول قبائلی علاقہ جات جہاں ناخواندگی، غربت اور بیروزگاری کے ساتھ ساتھ امن وامان کا مسئلہ بھی درپیش ہے وہی حکومتی اداروں کو درپیش کئی چیلنجز میں سے ایک پوست کی کاشت کی حوصلہ شکنی کرنا بھی ہے.

صوبے کے پہاڑی علاقوں میں ایک مرتبہ پھر پوست کی کاشت شروع ہوچکی ہے جس کے تدارک کے لئے پولیس نے آپریشن کا آغاز کردیا ہے اور  اس دوران صوابی اور ضلع مہمند میں 176 کنال اراضی پر پوست کی کاشت تلف کردی گئی ہے۔

ضلع صوابی کے علاقہ گدون کے مواضعات منگل چائی، کالوگر و دیگر آس پاس پہاڑی علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری نے افیون کے خلاف بھر پور کارروائی کرکے تین دنوں میں تقریباً 100کنال پر زیر کاشت افیون کو مکمل طور پرختم کر دیا جبکہ افیون کی فصل کی کاشت کے مشہور علاقہ گدون آمازئی کے مواضعات منگل چائی، چنئی دالوڑی، دیول گھڑی بالاو پایاں و دیگر علاقوں میں بھی کاشت شدہ پوست کے فصل کو تلف کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 1983 تک ضلع صوابی کے علاوہ پہاڑی دور افتادہ علاقہ گدون آمازئی میں ہزاروں کنال اراضی پر ہر سال پوست کی فصل کاشت کی جاتی رہی لیکن جب عالمی سطح پر افیون، ہیروئن اور دیگر منشیات میں استعمال ہونے پر اس پر پابندی لگا دی گئی تو اس پر پاکستان میں بھی عملدر آمد شروع ہو گیا اور گدون سمیت ضلع بھر میں سن 1984 سے افیون کی کاشت مکمل طور پر بند ہو گئی ہے تاہم کسانوں کی جانب سے کاشت کی گئی پوست کی فصل کو پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے بروقت کارروائی کر کے تلف کردیا جا تا ہے۔

صوابی کے علاوہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال،خیبر ،مہمند اور وزیرستان سمیت دیگر اضلاع میں بھی پوست کی کاشت تیارکی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں مہمند پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس کی پوست تلفی کیخلاف مشترکہ کارروائی کے دوران تحصیل پڑانگ غار میں ایک ہفتے میں تقریبا 76 کنال پر زیر کاشت افیون مکمل طور پرختم کر دیئے گئے۔

ڈی پی او صوابی کیپٹن (ر) نجم الحسنین نے ٹی این این کو بتایا کہ منشیات کا آغاز اس افیون سے شروع ہوتی ہیں جس سے کئی جوانوں کی زندگی داؤ پر لگ جاتی ہے جبکہ عوام کی طرف سے شکایات پر اور اس نشہ اور خطرناک چیزوں سے نجات دلانے پر ضلعی پولیس کی بھاری نفری نے علاقہ میں افیون کے خلاف گرینڈ آپریشن کرکے کامیاب مہم میں افیون کو تلف کر دیئے۔

انہوں نے کہا کہ پوست کی کاشت نشے کی جڑ ہے جس سے کئی نقصانات جنم لیتے ہیں اور علاقہ میں امن وامان کی ابتری، نئی نسل کی بے راہ روی اور جرائم بڑھتے ہیں عوامی حلقوں اور مقامی عمائدین نے پولیس کو آپریشن میں ہر قسم تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ مزید معلومات ہونے پر باقاعدہ کارروائی کی جائے گی۔

کسانوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ملک کے اندر ہوشربا مہنگائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے، اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے، بیروزگاری بڑھ رہی ہے، قدرتی آفات اورموسمی تغیرات کے باعث بھی ان کی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، غربت اور حکومتی مدد میں کمی کی وجہ سے وہ پوست کاشت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے لئے گندم کی فصل سے گزر بسر کرنا انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوست کاشت کرتے ہیں تو لوگ ہمیں منع کرتے ہیں ،کسان پوست کی کاشت چھوڑنے کاوعدہ صرف اس شرط پرکرتے ہیں کہ حکومت انہیں متبادل فصلیں فراہم کریں۔

اینٹی نارکوٹیکس فورس کے ایک افسرکہتے ہیں کہ جہاں تک پوست کی کاشت کا سوال ہے تو اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور پچھلے پانچ چھ برسوں سے عالمی معیار کے مطابق یہاں اس کی کاشت نہ ہونے کے برابر ہے، جو تھوڑی بہت کاشت ہو بھی رہی ہے اسے بھی قانونی اور معاشی متبادل مہیا کر کے مکمل طور پر روکا جائے گا۔

ان کے مطابق حکومت پاکستان کو نہ صرف منشیات کی لعنت سے پاک بنانے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ منشیات کے خاتمے کی عالمی کوششوں میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این ایف منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کے لئے کئی دہائیوں سے کوششیں کر رہا ہے جبکہ انہی انتھک کوششوں کے نتیجے میں آج پاکستان پوست کی کاشت سے آزاد ملک ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button