صحت
-
رمضان المبارک: پکوان وہی جو سب کا من پسند ہو!
سحری اور افطار کرتے وقت عام طور پر غذا کا انتخاب اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ دن بھر زیادہ پیاس اور بھوک نہ لگے اور ایسے میں صحت سے متعلق مسائل کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں -
ٹی بی لاعلاج نہیں پر آگاہی ایک مسئلہ ہے
کورونا وبا کے دنوں میں تپ دق میں کافی اضافہ ہوا اور ایک اندازے کے مطابق 2020 میں 1 اعشاریہ 5 ملین یعنی پندرہ لاکھ لوگ ٹی بی سے جان گنوا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں -
”آپ کے پاس افغان کارڈ ہے نا کوئی اور، آپ کا علاج نہیں ہو سکتا”
اسی قسم کے حالات سے نوشہرہ میں مقیم 30 سالہ فاطمہ اور ان کا خاندان بھی گزرا ہے جو غیرقانونی طور پر یہاں آئے ہیں ، اکوڑہ خٹک میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لی ہے۔
مزید پڑھیں -
کورونا پابندیاں ختم: کاروباری افراد خوشی سے نہال ہو گئے
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے دعوی کیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس میں مسلسل کمی آ رہی ہے جس کے بعد معمولات زندگی مکمل طور پر بحال کر دیئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں -
ضم اضلاع میں صحت کارڈ پلس سہولت کا آغاز ہوگیا
ب قبائلی عوام بھی صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح صحت کارڈ پلس کے تحت دیگر بیماریوں کے مفت علاج سمیت جگر، گُردے کی مفت پیوندکاری اور کورونا کا مفت علاج ملک کے بہترین ہسپتالوں میں کراسکیں گے۔
مزید پڑھیں -
”والدہ دل کی مریضہ ہیں اس لئے انہیں کورونا کی ویکسین نہیں لگوائی”
افواہوں میں سے ایک افواہ یہ بھی پھیلائی گئی کہ ویکسین لگانے کے بعد دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں اور جسم میں خون جم جانے کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں -
کورونا ویکسین: کوئی کسی مائع میں چِپ کیسے لگا سکتا ہے؟
ہمیں ان افواہوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے کیونکہ افواہیں پھیلانا ہم لوگوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ ڈاکٹر محمد شہریار اشرف
مزید پڑھیں -
”جو ویکسین لگوائے گا وہ دو سال کے اندر اندر مر جائے گا”
کوئی سائنسی تحقیق یہ ثابت نہیں کرتی کہ ویکسین لگوانے سے دو سال بعد موت واقع ہو سکتی ہے۔ وزارت صحت حکومت پاکستان
مزید پڑھیں -
”کورونا ویکسین سے خواتین کی ماہواری بے قاعدگی کا شکار ہو سکتی ہے”
کورونا ویکسین کسی بھی قسم کی بیماری پر اثرانداز نہیں ہو سکتی ہاں البتہ اگر تیز بخار ہو تو اس دوران ویکسین نہیں لگانی چاہئے۔ ڈاکٹر گل نگار
مزید پڑھیں -
”تم امید سے ہو، ویکسین مت لگوانا ورنہ حمل ضائع ہو جائے گا”
ویکسین جب بنی تو لوگ اس سے بھی خائف رہنے لگے کیونکہ اس متعلق بھی مختلف قسم کی افواہیں گردش میں تھیں ایسے میں جو حاملہ خواتین تھیں ان کو بھی خدشات لاحق ہونے لگے۔
مزید پڑھیں