جرائمسیاست

شہدا پیکج: ‘کاش آج بیٹے کی شادی ہوتی اور 55 لاکھ میرے خرچ ہوتے’

علی افضل افضال

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 4 مئی کو مسلح افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے اساتذہ کے لواحقین میں حکومت کی جانب سے شیدا پیکجز تقسیم کئے گئے۔

اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اساتذہ کے لواحقین کو 55 لاکھ جبکہ جاں بحق ہونے والے مزدوں کے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے کے چیکز دئے گئے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے 4 تاریخ کو پاک افغان سرحد کے قریب گورنمنٹ ہائی سکول تری منگل میں مسلح افراد نے فائرنگ کرتے ہوئے اساتذہ سمیت 7 افراد کو قتل کیا تھا۔

وفاقی وزیر اورسیز پاکستانی ساجد حسین طوری نے کہا کہ اساتذہ کا کسی سے کوئی اراضی تنازعہ نہیں تھا ان کے قاتلوں کے خلاف بھرپور قانونی کاروائی کی جارہی ہے جبکہ واقعے میں ملوث عناصر کو مثالی سزا ملنی چاہیئے تاہم کسی بے گناہ کو کوئی تکلیف نہ دی جائے اور امن و آمان کی قیام کیلئے کوششیں جاری رکھی جائے.

اس موقع پر تری منگل سکول میں جاں بحق ہونے والے ٹیچر سید حسین کے والد صوبیدار (ر)میر حسین کا کہنا تھا بارہ مئی کو میرے بیٹے کی شادی ہونے والی تھی مگر مجھے شادی کے روز بیٹے کی قتل پر چیک دیا گیا اس پچپن لاکھ روپے کا میں کیا کروں کاش آج بیٹے کی شادی ہوتی اور 55 لاکھ روپے میرے شادی پر خرچے ہوتے مگر افسوس کہ شادی سے آٹھ روز پہلے انہیں دہشت گردوں نے ابدی نیند سلا دیا۔

”میرے بیٹے نے ایم فل کیا تھا صرف سات ماہ نوکری کی تھی ۔دہشت گردوں نے بے گناہ قتل کر دیا۔ اپنے بیٹے سے بے شمار امیدیں وابستہ تھیں۔”

ایک دوسرے سفید ریش بوڑھے والد حبیب علی نے اپنے ایم فل مقتول ٹیچر بیٹے مہدی حسین کے قتل پر 55 لاکھ کا چیک ملنے پر کہا کہ میری آنکھوں کا نور چلا گیا ہے، موت اور زندگی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے مگر میں اتنا ضرور پوچھوں گا کہ میرے بیٹے کو کس جرم میں قتل کیا گیا۔

تری منگل سکول میں قتل ہونے والے سکول ٹیچر لیاقت حسین کے والد ثمر عباس کا کہنا تھا کہ میرے والد نے چودہ سال سے تری منگل سکول میں گزارے اور ہمارے طرح سکول کے بچوں کی پرورش اور تربیت کی۔ وقوعہ کے روز ہمارے والد صاحب بیمار بھی تھے مگر پھر بھی سکول چلے گئے اور وہاں بے گناہ مارے گئے۔ اس طرح تری منگل سکول میں قتل ہونے والوں میں تین مزدوروں میں ضامن حسین بھی شامل تھا۔ ضامن حسین کے دس سالہ بیٹے ثمر عباس نے کہا کہ میرے والد کے دو بھائی پہلے بم دھماکوں میں شہید ہو چکے تھے اور والد کے قتل کے بعد ہم بے اسرارہ رہ گئے ہیں۔

انسانی حقوق تنظیم (HRCP) ضلع کرم کے کوآرڈینیٹر عظمت علیزئی ،پی پی پی کرم کے جنرل سیکرٹری حاجی جمیل طوری ،تحریک انصاف کے سید جعفر ،چیرمین للمئے سید اصغرنے کہا کہ چار مئی 2023 کو کرم کے علاقہ تری منگل کے گورنمنٹ سکول میں چار اساتذہ کے ساتھ سکول میں قتل ہونے والوں میں تین مزدوروں کے لواحقین میں بھی دس لاکھ کے بجائے تیس تیس لاکھ روپے کا اعلان کریں تاکہ ان غریب گھرانوں کے یتیم بچوں کے کام آسکیں۔

دوسری جانب پاراچنار میں طوری بنگش قبائل کے رہنما عنایت طوری علامہ تجمل حسین اور دیگر عمائدین کی موجودگی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کرم کے دور دراز علاقوں میں ڈیوٹی انجام دینے والے اساتذہ رہنماؤں ماسٹر بلال حسین اور ماسٹر اقرار حسین نے کہا کہ دو سو سے زائد میل اور فیمیل طوری بنگش قبائل کے اساتذہ دوسرے قبائل کے دور دراز علاقوں میں کام کررہے ہیں کئی سالوں سے وہ تبادلے کیلئے کوششیں کررہے ہیں مگر ان کا تبادلہ نہیں کیا جارہا ہے اور ڈیوٹی کی صورت میں مختلف بہانوں سے اسے قتل کیا جارہا ہے۔

ان کے مطابق چار مئی کو تری منگل ہائی سکول میں چار اساتذہ سمیت سات افراد کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے جہاں صرف اس جواز پر طوری بنگش قبائل کے چار اساتذہ اور تین مزدوروں کو قتل کیا گیا کہ اسی روز دوسرے قبیلے کے ایک شخص کا قتل ہوا تھا۔

اساتذہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ تب تک دور دراز اور دوسرے قبائل کے علاقوں میں ڈیوٹی انجام نہیں دیں گے جب تک انہیں امن کی ضمانت نہیں دیا جاتا اور ٹو ٹو ون ون کے فارمولے کے مطابق اساتذہ ڈیوٹی کیلئے تعینات نہیں کئے جاتے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جس فارمولے پر اساتذہ بھرتی کئے جاتے ہیں اسی فارمولے کے مطابق ڈیوٹی پر بھی تعینات کئے جائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button