لائف سٹائل

پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا؟

ہارون الرشید

پشاور میں مقیم تین یتم ہہنوں کا اکلوتا بھائی منصور گزشتہ ایک سال سے ان لائن بائیک رائیڈر سروس سے وابستہ اور خاندان کی کفالت کا واحد ذریعہ ہے۔

منصور کے مطابق ان کا روزگار انٹرنیٹ سے منسلک ہے اور زیادہ تر رائیڈرز ان کے ساتھ بذریعہ موبائل انٹرنیٹ رابطے میں ہوتے ہیں تاہم تین دنوں سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ان کی رائیڈنگ پوری نہیں ہورہی جس کے باعث انہیں اب اپنی نوکری کے لالے پڑگئے ہیں۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رائیڈ ہیلنگ کی سروسز انٹرنیٹ کنکشن پر منحصر ہوتی ہیں اسی وجہ سے اس کی معطلی کے باعث روزانہ کی بنیاد پر اس سروس سے استفادہ اور اس پر انحصار کرنے والے طلبہ، ملازمت پیشہ افراد اور دیگر ضروری امور انجام دینے والے مسافر پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق انٹرنیٹ کی عدم بحالی کی وجہ سے انہیں رائیڈر نہیں مل رہے اور وہ تین دنوں سے گھر پر بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے وہ مالی طور پر شدید پریشان ہیں۔

انٹرنیٹ کیوں بند ہے؟

9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں ہنگامہ آرائی اور پرتشدد واقعات برپا ہوئے جس کے نتیجے میں وزارت داخلہ نے ان واقعات کی روک تھام کے لیے پاکستان کے چاروں صوبوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس مکمل طور معطل کردی ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا؟

ترجمان ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق پاکستان میں موجودہ صورتحال کے باعث گزشتہ تین دنوں سے انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر کو 2 ارب 46 کروڑ کا نقصان پہنچا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کو موبائل براڈ بینڈ سروس سے روزانہ ساڑھے 28 کروڑ ٹیکس ریونیو ملتا ہے اور تین دن کی بندش سے حکومت کو تقریباً 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب آل پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے انٹرنیٹ بند ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک میں تین دنوں سے انٹرنیٹ کی سہولت سے صارفین بالخصوص بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو 10 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

قانون کیا کہتا ہے؟

پشاور ہائیکورٹ کی خاتون وکیل ثناء واحد ایڈووکیٹ نے ٹی این این کو بتایا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا فورمز تک رسائی کو روکنا ملکی قوانین اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جن کی آئین نے ضمانت دی ہے۔

ان کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش پریشان کن اور قابل مذمت اقدام ہے، انٹرنیٹ بندش سے ہیلتھ کیئر، ایمرجنسی، اکنامک سروسز تک رسائی متاثر ہوئی اعلیٰ عدلیہ کو اس کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے اورحکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انٹرنیٹ شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

انٹرنیٹ کب بحال ہوگا؟

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کا موقف ہے کہ وزارت داخلہ نے ابھی تک موبائل انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے کوئی درخواست نہیں دی ہے اس لیے ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس تاحکم ثانی معطل رہے گی ۔ پی ٹی اے ترجمان کے مطابق براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال ہے، وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو صرف موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے احکامات دئیے تھے۔

عالمی تنظیم کا موقف

موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم (جی ایس ایم اے) نے بھی پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کو اس سہولت سے محروم رکھنے پر وفاقی وزیر آئی ٹی وٹیلی کام کو ہنگامی مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی طویل بندش شہریوں کی صحت، تعلیم سماجی و معاشی بہبود کے لیے مسائل کا سبب بن رہی ہے اس کے علاوہ پاکستان کے لیے سرمایہ کاری اور معاشی انتظام کے اقدامات کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عالمی تنظیم ڈیجیٹل خدمات کی معطلی کے احکامات کی حوصلہ شکنی کرتی ہے انٹرنیٹ کی بندش کے لیے متعلقہ قوانین بشمول انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کنوینشن اور آئی ٹی یو آئین سے مطابقت رکھنا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ تین دن سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث آن لائن کاروبار کرنے والوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے یہی نہیں بلکہ میڈیسن، کھانا منگوانا، تعلیم اور سفر کے وہ ذرائع بھی ختم ہو چکے ہیں جو موبائل براڈبینڈ سے منسلک ہیں، فری لانسنگ، آن لائن ٹیکسی سروس، پی سی اوز سے وابستہ حضرات کے کاروبار متاثر ہونے سمیت گھروں پر موجود طلباء و طالبات بھی آن لائن پڑھائی سے محروم ہوچکی ہیں۔

آن لائن کاروبارسے منسلک لاکھوں لوگوں کا آمدنی کا ذریعہ موبائل انٹرنیٹ کا استعمال ہے لیکن ان تین دنوں میں انٹرنیٹ کی عدم سہولت کے باعث یہ لوگ معمول کے 10 فیصد جتنا کام بھی نہیں کر پاسکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button